اسلام میں والدین کے حقوق، ان کی اطاعت اور فرماں برداری کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے واضح حکم سے انسان کو پابند بنایا ہے۔ پیاری اسلامی بہنو! ہر ایک کو یہ بات معلوم ہے کہ والدین اپنی اولاد کی تربیت اور پرورش وغیرہ پر جو بے انتہاء تکالیف برداشت کرتے ہیں، اس میں ان کے پیش نظر ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ بڑھاپے کے ایام میں اولاد ان کا سہارا بنے اور محتاجی وبے بسی کے ان دنوں میں ہر طرح سے ان کا خیال رکھے۔

ماں باپ کا حق ماننے کی تاکید: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِۚ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ وَهْنًا عَلٰى وَهْنٍ وَّ فِصٰلُهٗ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ- (پ 21، لقمٰن: 14) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔

احادیث مبارکہ میں بھی والدین کی قدرو اہمیت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضور اکرم ﷺ کا فرمان مبارک ہے: جس شخص سے اسکے والدین راضی ہوں اللہ پاک اس سے راضی ہے اور جس سے اس کے والدین ناراض ہوں، اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)حدیث مبارکہ میں تو والدین کو جنت دوزخ سے تعبیر کیا گیا۔ اللہ پاک کے نبی ﷺ سے ایک شخص نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم! ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے؟ اللہ پاک کے محبوب ﷺ نے فرمایا: ماں باپ تیری جنت اور دوزخ ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/186، حدیث: 3662 )

پیارے آقا ﷺ کا فرمان ہے: جو شخص اپنے والدین سے بے رخی کرتا ہے وہ نا شکرا ہے۔

والدین کا اولاد پر یہ بھی حق ہے کہ ان کی زندگی میں اور ان کی وفات کے بعد ان کے حق میں مغفرت و رحمت کی دعا کرے۔

قرآن مجید میں والدین کے حق میں یہ دعا سکھائی گئی: اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو۔ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ!کیا والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ کوئی نیکی کر سکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں!ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کی بخشش کی دعا مانگو،ان کے کئے ہوئے وعدے پورے کرو، ان کے رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرو اور ان کے دوستوں کی عزت و تعظیم کرو۔ (ابو داود، 4/ 434، حدیث: 5143)

اللہ پاک ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی، ان کی فرمانبرداری کی، اور ان کی نافرمانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین