اپنے والدین کا احترام دنیاوآخرت میں کامیابی کا
بہترین ذریعہ ہے۔ اللہ پاک نے قرآن پاک کے کئی مقامات میں والدین کی اہمیت و مرتبے
کو اجاگر کیا ہے۔ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا
قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں
نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
اللہ اکبر! ہمیں تو والدین کو اف تک کہنے سے منع
کیا جا رہا ہے جبکہ آج کل کی نادان اولاد کے نزدیک والدین کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ
کر آنا کوئی برائی ہی نہیں۔
والدین کے پانچ حقوق:
( 1)اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال
سے انکی اس حاجت کو پورا کرنے کی کوشش کرے۔
(2)ماں باپ کا انتقال ہوجائے تو ان کے لئے مغفرت کی
دعائیں کرتے رہیں اور فاتحہ دلا کر ان کی ارواح کو ایصال ثواب کرتے رہیں۔
(3) باپ کی نافرمانی اللہ جبّار و قہّار کی
نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضی اللہ جبّار و قہّار کی ناراضی ہے، آدمی ماں باپ کو
راضی کرے تو وہ اس کے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اس کے دوزخ ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ،
24/384)
(4) والدین کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ہر جمعہ کو
ان کی زیارت قبر کے لئے جانا، وہاں یٰسٓ شریف پڑھنا ایسی (یعنی اتنی) آواز سے کہ
وہ سنیں اور اس کا ثواب ان کی روح کوپہنچانا، راہ (یعنی راستے) میں جب کبھی ان کی
قبر آئے بے سلام و فاتحہ (یعنی سلام و ایصال ثواب کئے بغیر) نہ گزرنا۔ (فتاویٰ
رضویہ، 24 / 392)
(5) اپنی طاقت بھر ان کےساتھ ہر نیکی اور بھلائی
کریں۔