پیارے اسلامی بھائیو عورت ماں کے روپ میں وہ عظیم ہستی ہے کہ جس کا وجود باعث برکت ہے۔ جو گھر کی زینت ہے۔ گھر کا سکون جس کے دم سے قائم رہتا ہے۔ جسے محبت کے ساتھ دیکھنے سے حج مقبول کا ثواب ملتا ہے۔جس کی خدمت رضائے الٰہی کا سبب ہے اور جس کے بغیر گھر اجڑا ہوا چمن لگتا ہے۔ ماں کے احسانات کی کوئی حد نہیں۔ ماں تکلیفوں پر صبر کرتی ہے۔ آئیے ہم ماں کی فرمانبرداری احادیث کی روشنی میں پڑھتے ہیں۔

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک شخص نے عرض کی، یا رسولَ اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، سب سے زیادہ حسنِ صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔) انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ ارشاد فرمایا:تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔(بخاری، کتاب الادب، باب من احقّ الناس بحسن الصحبۃ، 4/93، الحدیث: 5971)

(2)حضرت اسماء رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا،میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی، میں نے عرض کی، یا رسولَ اللہ!صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اِعراض کیے ہوئے ہے، کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا: اس کے ساتھ سلوک کرو۔(بخاری، کتاب الادب، باب صلۃ الوالد المشرک، 4/96، الحدیث: 5978)

(3)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی، میں نے پوچھا:یہ کون پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا، حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: یہی حال ہے احسان کا، یہی حال ہے احسان کا۔(شرح السنّۃ، کتاب البرّ والصلۃ، باب برّ الوالدین، 6/426، الحدیث: 3312)

اور شعب الایمان کی روایت میں مزید یہ بھی ہے کہ حارثہ رضی اللہ عنہاپنی ماں کے ساتھ بہت بھلائی کرتے تھے۔(شعب الایمان، الخامس والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، 6/184، الحدیث: 7851)

مذکورہ بالا احادیث کریمہ سے معلوم ہوا کہ ماں کی فرمانبرداری کا حکم نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے۔

ایک صحابی رضی الله عنہ نے حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی: ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کے اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں۔ کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ؟ الله کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔ (معجم صغیر جلد 1 صفحہ 92 حدیث 257)

الله کریم کی بلند بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی والده کی قدر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے الله ان کا سایہ ہم پر قائم و دائم فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔