والدہ بچوں کی زندگی میں باد صباء کی مانند ہے۔جو اولاد کے لیے طرح طرح کی تکلیف اٹھاتی ہے۔ ماں کی عظمت پر کچھ لکھنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے، ماں شفقت خلوص بے لوث محبت اور قربانی کا دوسرا نام ہے اس کا سایہ ہمارے لیے ٹھنڈی چھاؤں کی مانند ہے اس سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی دنیا میں پیدا نہیں ہوئی اور اس کی محبت میں کبھی کمی نہیں آتی ہے احادیث مبارکہ کی روشنی میں والدہ کی فر نبرداری کے بارے میں پانچ حدیثیں ذکر کرتا ہوں پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے:

(1) سب سے زیادہ حسن محبت کا مستحق: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ سب سے زیادہ حسن محبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے) انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا پھر کون ؟ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون ؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔(بخاری کتاب الادب، باب من احق الناس بحسن الصحبة 93/4، الحديث (5971)

(2) کافرہ ماں کے ساتھ حسن سلوک: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا، میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی، میں نے عرض کی، یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے، کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب، باب صلة الوالد المشرك: 96/4، الحدیث: 5978)

(3) ماں کے ساتھ بھلائی کرنا جنت میں لے گیا: حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی، میں نے پوچھا یہ کون پڑھتا ہے ؟ فرشتوں نے کہا، حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہی حال ہے احسان کا، یہی حال ہے احسان کا۔ اور شعب الایمان کی روایت میں مزید یہ بھی ہے کہ حارثہ رضی اللہ عنہ اپنی ماں کے ساتھ بہت بھلائی کرتے تھے۔ (شعب الایمان،الحدیث 7851)

(4) ماں کی نافرمانی حرام ہے:حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی کو حرام کر دیا ہے۔(صحیح بخاری حدیث 3183، ج 2، ص 371)

(5)جنت ماں کے قدموں کے نیچے:فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے جنت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے۔ یعنی ان سے بھلائی کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے۔(مسند الشهاب، ج 1,ص 102, حدیث 119)

اللہ عزوجل ہمیں اپنی والدہ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔