پیارے اسلامی بھائیو!
واضح رہے کہ علم نور ہے اور یہ ایسا نور ہے جس کا فائدہ مرنے کے بعد بھی بندے کو
ملتا ہے۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جب آدمی مرتا ہے اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے
علاوہ تین چیزوں کے : کوئی صدقہ جاریہ چھوڑ گیا یا ایسا علم جس سے لوگوں کو نفع ہو
یا اولاد صالح کے جو مرنے والے کے لئے خیر کی دعا کرے ان تینوں چیزوں کا فائدہ
مرنے کے بعد بھی باقی رہتا ہے، اور ان چیزوں میں سے ایک اہم علم ہے، واضح رہے کہ
بندہ کو علم اسی وقت آتا ہے جب بندہ اپنے استاد کا ادب کرتا ہے، تو آئیے پیارے
اسلامی بھائیو! استاد کے کچھ حقوق سنتے ہیں:
(1) امام زندویستی نے فرمایا :عالم کا حق جاہل پر اور
استاد کا شاگرد پر یکساں ہے، وہ یہ ہے کہ اس سے پہلے بات نہ کریں، اس کے بیٹھنے کی
جگہ اس کی عدم موجودگی میں بھی نہ بیٹھے، چلنے میں اس سے آگے نہ بڑھے، استاد کی
تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ جب استاد روم میں ہو اور یہ حاضر ہو تو اس کے دروازے پر
ہاتھ نہ مارے بلکہ اس کے باہر آنے کا انتظار کرے۔
(2)آدمی کو چاہیے کہ اپنے استاد کے حقوق اور آداب کا لحاظ
رکھے، اپنے مال میں کسی چیز سے اس کے ساتھ بخل نہ کرے یعنی جو کچھ استاد کو درکار
ہو بخوشی خاطر (خوش دلی سے) حاضر کرے، اور اس کے قبول کر لینے میں اس کا احسان اور
اپنی سعادت جانے۔
(3)استاد کے حق کو اپنے ماں باپ اور تمام مسلمانوں کے حق سے
مقدم رکھے، جس نے اسے اچھا علم سکھایا اگرچہ ایک ہی حرف پڑھایا ہو اس کے لیے تواضع
(عاجزی)کرے اور لائق نہیں کہ کسی وقت استاد کی مدد سے باز رہے اور اپنے استاد پر
کسی کو ترجیح نہ دے۔ اگر ایسا کرے گا تو اس نے اسلام کے رسیوں سے ایک رسی کھول دی
۔
(4)علما فرماتے ہے ہیں جس سے اس کے استاد کو کسی طرح کی ایذا
پہنچے وہ علم کی برکت سے محروم رہے گا۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان ہے: علم سیکھو اور علم کے لیے ادب و احترام سیکھو، جس استاد نے تجھے علم
سکھایا اس کے سامنے عاجزی اور انکساری اختیار کرو۔
عقلمند اور سعادت مند اگر
استاد سے بڑھ بھی جائیں تو اسے استاد کا فیض اور اس کی برکت سمجھتے ہیں، اور پہلے
سے بھی زیادہ استاد کے پاؤں کی مٹی چہرے پر ملتے ہیں ۔
(5)علما فرماتے ہیں استاد کا شاگرد پر یہ بھی حق ہے کہ استاد
کے بستر پر نہ بیٹھے اگر چہ استاد موجود نہ ہو۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ
وہ باتیں ہیں جس پر ہر طالب علم کو غور کرنا چاہیے کیونکہ بندے کو علم حاصل ہو
جاتا ہے لیکن نور علم حاصل نہیں ہوتا، نور علم کا حاصل ہونا یہ استاد کے ادب کی
برکت اور پیر و مرشد کی دعا سے حاصل ہوتا ہے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں استاد کا ادب
نصیب فرمائے اور ہمیں ہمارے استاد کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم