پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ہدایت انسان کے لیے انبیائے کرام کو بھیجا۔ یہ انبیائے کرام اچھے انداز کے ساتھ اپنے فریضہ کو انجام دیتے رہے۔ ان انبیائے کرام میں سے ایک نبی حضرت اسماعیل علیہ السّلام جو انتہائی اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک تھے ان کے کچھ اوصاف رقم طراز کرنے کی کوشش کرتا ہوں:

(1، 2)آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔ چنانچہ فرمان باری ہے : ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16، مریم:54)

آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام وعدے کے سچے تھے ۔ یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیٰ نبینا و علیہم الصلوٰۃ والسّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے، چنانچہ ایک مرتبہ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام کو کوئی شخص کہہ گیا جب تک میں نہیں آتا آپ یہیں ٹھہریں تو آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام اس کے انتظار میں 3 دن تک وہیں ٹھہرے رہے۔ اسی طرح (جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام آپ کو اللہ پاک کے حکم سے ذبح کرنے لگے تو) ذبح کے وقت آپ علیہ السّلام نے صبر کرنے کا وعدہ فرمایا تھا، اس وعدے کو جس شان سے پورا فرمایا اُس کی مثال نہیں ملتی۔( خازن، مریم، 3/190)

(3) آپ علیہ السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے ، ارشاد باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اور سب اچھے ہیں ۔ (پ23، صٓ:48)

(5،4) آپ علیہ السّلام اپنے اہل خانہ کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے رہتے تھے اور اپنی طاعت و اعمال، صبر و استقلال اور احوال و خصال کی وجہ سے بار گاہ الہی کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵) ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55)

(6) آپ علیہ السّلام صابرین کے اعلیٰ ترین گروہ میں داخل تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:85) آپ علیہ السلام نے حکم الہی پر خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے پر بھی صبر فریا یا۔

پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے حضرت اسماعیل علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ و السّلام کے اوصاف سنے ان میں سے ایک وصف ہے کہ آپ اپنے اہل و عیال کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے تو ہم بھی اپنے آپ کو انبیا علیہم الصلوٰۃ و السّلام کے غلام کہتے ہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ ان کی سنت پر عمل کرتے ہوئے خود بھی نماز کا پابند بنے اور گھر والوں، دوستو کو صوم و صلوۃ کی ترغیب دیتے رہیئے۔