علم دین یقیناً بہت بڑی نعمت ہے اور اس کا سہرا انہی خوش نصیبوں کے سر سجتا ہے جنہیں اللہ پاک اپنے فضل خاص سے نوازتا ہے۔ اللہ پاک نے اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے علم حاصل کرنے والوں کے بہت فضائل بیان فرمائے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ علمائے دین بڑے درجہ والے ہیں اور دنیا آخرت میں ان کی عزت ہوگی۔ جب اللہ پاک نے ان کے درجات کی بلندی کا وعدہ فرمایا ہے تو انہیں اس کے فضل و کرم سے دنیا و آخرت میں ضرور عزت ملے گی۔( صراط الجنان ،10/47)

حضرت حسن بصری رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ نے اسی آیت کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا:اے لوگو!اس آیت کو سمجھو اور علم حاصل کرنے کی طرف راغب ہو جاؤ کیونکہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ وہ مومن عالِم کو اس مومن سے بلند درجات عطا فرمائے گا جو عالِم نہیں ہے ۔( خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: 10، 4 / 241)

یہاں موضوع کی مناسبت سے علم اور علماء کے5فضائل احدیث طیبہ سے ملاحظہ فرمائیں :

(1) قال رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313، حدیث : 2694)

(2) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: يُوْزَنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ وَدَمُ الشُّهَدَاءِ فَيَرْجَحُ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ عَلَی دَمِ الشُّهَدَاءِ ترجمہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: روز قیامت علماء کے قلم کی سیاہی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو علماء کے قلم کی سیاہی شہداء کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی۔

(3) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: من یرید اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین ۔ ترجمہ اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے ۔(بخاری کتاب العلم باب العلم قبل الاول والعمل، 1/41)

اشباہ النظاہر میں لکھا ہے کہ کوئی آدمی اپنے انجام سے واقف نہیں ہوتا سوا فقیہ کے کیونکہ وہ باخبر مخبر صادق یعنی سچی خبر دینے والے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتانے سے جانتا ہے کہ اس کے ساتھ خدائے پاک نے بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔

(4) قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم:الفَقیِہٌ وَاحِدٌ اَشَدُّ عَلَی الشَّیْطَانِ مِنْ اَلْفِ عَابِدٍ ترجمہ: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک فقیہ شیطان پر ہزاروں عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے ۔

اور وجہ اس کی ظاہر ہے ہیں کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم عالَم(بہت سے لوگوں) کو ہدایت فرماتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔ (فیضان علم و علما، ص 18، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(5) نَظْرَۃٌ اِلَی الْعَالِمِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ عِبَادَۃِ سَنَۃِ صِیَامِھَا وَ قِیَامِھَا یعنی عالِم کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔(منہاج العابدین،ص 31)

ان احادیث طیبہ سے ثابت ہوتا ہے کہ علم و علماء کی فضیلت اور لوگوں سے بہت زیادہ ہیں اور حضرت سیِّدُنا مولىٰ على رضی اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ عالِم روزہ دارشب بىدار (یعنی عالم دن رات عبادت کرنے والے)مجاہد سے افضل ہے۔ اور حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہىں : ہزار عابد قائِمُ اللىل (رات میں عبادت کرنےوالوں اور) صائِمُ النہار(دن میں روزہ رکھنےوالوں) کا مرنا اىک عالم کی ”کہ خدا کے حلال وحرام پر صبر کرتا ہے“موت کے برابر نہىں(فیضانِ عِلم وعُلَما،ص 21)امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تم نے اپنے علم پر عمل کیا اور اپنی آخرت سنوارنے میں لگ گئے تو تم علم میں راسخ امت محمدیہ کے علما میں سے ہو جاؤ گے اور عبادت گزار صاحبِ بصیرت عالِم بن جاؤ گے، اب تم جاہل رہو گے نہ غافل اور نہ ہی محض کسی کے پیروکار ۔ اس وقت تم بڑے فضل وشرف والے بن جاؤگے ، تمہارا علم بڑا قیمتی ہو گا اور تم بڑے ثواب کے حقدار ٹھہروگے تو یوں تم اس گھاٹی کو عبور کر لو گے اور توفیق خداوندی سے اس کا حق ادا کرنے والے بن جاؤ گے ۔ (منہاج العابدین ،ص 46)

ترغیب: اس طرح فضائل و فوائد اس صفت (علم) کے اخبار و آثار (احادیث و روایات) میں بے شمار وارد ہیں، صرف یہ کہ وہ صفت جناب احدیت (اللہ پاک) اور حضرت رسالت (حضرت سیدنا محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی ہے اور اس کی فضیلت میں کفایت کر تی ہے۔ بھلائی دونوں جہاں کی علم سے حاصل ہوتی ہے اور سعادت دارین بوسیلہ اس صفت کے (دونوں جہاں کی بھلائی علم )کے سبب ہاتھ آتی ہے۔ جاہل درحقیقت حیوان مطلق ہے کہ فضل انسان کا (انسان کی فضیلت) کلام ہے پس آدمی کو لازم ہے کہ اس دولت عظمیٰ کی تحصیل (علم حاصل کرنے) میں کوشش کرتا رہے۔

اللہ پاک ہمیں علم دین حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم