علمائے کرام کو بہت اہمیت و فضیلت حاصل ہے۔ان کے فضائل پر کتبِ  حدیث بھری پڑی ہیں۔یاد رکھیے!علمائے کرام کی تعظیم کرنا بے حد ضروری ہے کیونکہ علمائے کرام کے علم کی وجہ سے توہین کرنا کفر ہے۔علمائے کرام کے فضائل پر پانچ فرامینِ مصطفٰے پڑھیے:(1)رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علما انبیا کے وارث ہیں ۔انبیا نے دینار و درہم کی میراث نہیں چھوڑی بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے ان کا علم حاصل کیا اس سے انبیا کی میراث کا بڑا حصہ پا لیا۔(ابوداود،3641)(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص علمِ دین کی تلاش میں کوئی راستہ چلے اللہ پاک اس کے لیے جنت کے راستے آسان کر دے گا۔(ترمذ ی:2646-مسلم:2699-ابن ماجہ: 223 ،225)(3)حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ایک عام آدمی پر ہے۔اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں بھی اس شخص کے لئے جو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے خیر و بھلائی کی دعائیں کرتی ہیں۔(ترمذی:2685-صحیح الجامع:4213-صحیح الترغیب:81)(4) حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: فضیلتِ عالم کی عابد پر ستر 70 درجے میں اتنی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین میں ہے۔( مسند ابی یعلی،حدیث: 856)(5)حضرت ابو داود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن علما کی قلم کی سیاہی اور شہید کے خون کو تولا جائے گا تو علما کے قلم کی سیاہی شہید کے خون سے زیادہ وزنی ہو جائے گی۔