علمِ دین کے فوائد و فضائل احادیث و روایات میں بے شمار ہیں۔علم کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ اللہ پاک اور رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفت ہے۔دونوں جہاں کی بھلائی علم سے حاصل ہوتی ہے۔دونوں جہاں کی بھلائی علم کے سبب ہاتھ آتی ہے۔پس انسان کو چاہیے کہ اس دولتِ عظمیٰ کی تحصیل میں کوشش کرتا رہے اور اس کے ممانع یعنی روکنے والے امور کو دور کرے۔ علم سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔علم کی باتیں ا بھی عبادت ہے۔جو علم کی مجلس میں شریک ہوتا ہے اس پر رحمت نازل ہوتی ہے اور عالم کی زیارت کرنے کا بھی بہت ثواب ہے۔اللہ پاک کے بندوں میں سے علم والے ہی اس سے ڈرتے ہیں۔عالم اور جاہل دونوں برابر نہیں۔قرآنِ پاک میں ہے:ترجمہ:یعنی اللہ بلند کرے گا ان لوگوں کے درجے جو ایمان لائے تم میں سے اور ان کے جن کو علم دیا گیا۔(پ28،المجادلۃ:11)اس آیت سے ثابت ہے کہ علم ایمان کی طرح بلندیِ مراتب کا سبب ہے۔علما کے فضائل پر پانچ فرامینِ مصطفٰے:1:سب سے بڑے سخی:بیہقی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک بڑا جوادیعنی سب سے زیادہ ہے اور میں آدمیوں میں بڑا سخی ہوں اورمیرے بعد ان میں بڑا سخی وہ ہے جس نے کوئی علم سیکھا پھر اس کو پھیلا دیا۔(شعب الایمان،حدیث:1769)فرمانِ مصطفٰے نمبر2: علما شفاعت کریں گے۔خدائے پاک قیامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا: بہشت میں جاؤ!علما عرض کریں گے:الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کی اور جہاد کیا۔حکم ہوگا:تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہو۔پس علما پہلے شفاعت کریں گے پھر بہشت یعنی جنت میں جائیں گے۔(احیاء العلوم،1/26)فرمانِ مصطفٰے نمبر3: 70صدیقین کا ثواب:حدیث شریف میں آیا ہے:جو شخص ایک باب علم کا اوروں کے سیکھانے کے لیے سیکھے اس کو ستر صدیقوں کا اجر دیا جائے گا۔(الترغیب والترھیب،حدیث:119)فرمانِ مصطفٰے نمبر4:علم والوں سے بھلائی کا ارادہ: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:خدائے پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔ (بخاری،1/41) فرمانِ مصطفٰے نمبر5:مرنے کے بعد علم کا فائدہ:جب آدمی مرتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر علاوہ تین چیزوں کے1)کوئی صدقۂ جاریہ چھوڑ گیا۔2)یا ایسا علم جس سے لوگوں کو نفع ہو۔3)یا لڑکا صالح یعنی نیک اولاد کے اس یعنی مرنے والے کے واسطے دعا کرے۔یعنی تین چیزوں کا فائدہ مرنے کے بعد بھی باقی رہتا ہے۔اللہ پاک ہمیں علما کے فضائل میں سے حصہ پانے کی سعادت بخشے اور علمِ دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔