علمِ دین تو یقیناً بہت بڑی نعمت ہے ۔ اس کاسہرا انہی خوش نصیبوں کے سر پر سجتا ہے جنہیں اللہ پاک اپنے خاص فضل سے نوازتا ہے جیسا کہ محبوبِ رحمن صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:اللہ پاک جس سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔حقیقی علمائے ربانی وہ ہیں جو اللہ والے ہیں اور لوگوں کو اللہ والا بناتے ہیں،جن کی صحبت سے خدا کی کامل محبت نصیب ہوتی ہے۔علما کی شان تو ربِّ کائنات قرآن میں بیان کرتا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا:ترجمہ: گواہی دی اللہ نے کہ کوئی بندگی کے لائق نہیں سوا اس کے اور فرشتوں نے اور عالموں نے وہ(اللہ)باانصاف(انصاف والا)ہے۔(پ3،اٰلِ عمران:18)تو اس آیت سے تین فضیلتیں معلوم ہوئیں:اول:خدائے پاک نے علما کو اپنے اور فرشتوں کے ساتھ ذکر کیا اور یہ ایسا مرتبہ ہے کہ نہایت یعنی انتہا نہیں رکھتا۔دوم:ان علما کو فرشتے کی طرح اپنی وحدانیت یعنی ایک ہونے کا گواہ اور ان کی گواہی کو وجہِ ثبوتِ الوہیت یعنی اپنے معبود ہونے کی دلیل قرار دیا۔سوم: ان علما کی گواہی مانندِ گواہیِ ملائکہ کے معتبر ٹھہرائی۔علما کی فضیلت پر مبنی پانچ احادیث:حدیث نمبر ایک:ترمذی نے روایت کیا کہ رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم تو آپ نے فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کم تر پر۔(ترمذی،حدیث:2694)حدیث نمبر2:علم کے سبب بخشش:حدیثِ مبارکہ میں ہے: جب پروردگار قیامت کے روز اپنی کرسی پر فیصلہ فرمائے گا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے تو علما سے فرمائے گا( جس کا خلاصہ معنی یہ ہے)میں نے اپنا علم و حلم یعنی نرمی تم کو صرف اسی ارادے سے دی کہ تم کو بخش دوں اور مجھے کچھ پروا نہیں۔(معجم کبیر،حدیث: 4694)حدیث نمبر 3:سب سے بڑے سخی:بیہقی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک بڑا جواد(یعنی سب سے زیادہ نوازنے والا )ہے اور میں سب سے بڑا سخی ہوں اور میرے بعد ان میں سب سے بڑا سخی وہ ہے جس نے کوئی علم سیکھا پھر اس کو پھیلایا۔(شعب الایمان،2/281،حدیث:1761)حدیث نمبر4:شہدا کا خون اور علما کی سیاہی:امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے روز علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا روشنائی یعنی سیاہی ان کی دواتوں کی شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(جامع بیان العلم وفضلہ،ص48،حدیث:139)حدیث نمبر5: 70صدیقین کا ثواب:حدیث شریف میں آیا ہے :جو شخص ایک باب علم کا اوروں یعنی دوسروں کو سکھانے کے لیے سیکھے اس کو 70 صدیقوں کا اجر دیا جائےگا۔ (الترغیب والترہیب،حدیث119) اللہ کریم ہمیں علما کی صحبت سے مالا مال فرمائے ۔آمین بجاہ النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم