عالمِ دین روشنی کی مانند ہیں کیونکہ ہمارے آقائے دو عالم، نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دونوں جہاں کے عالمِ دین ہیں۔ ایک عالم کو اپنے محبوب مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے۔ان کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔فلاح کا پہلا ستون علما ئے کرام ہیں خواہ ان کو امام سے تعبیر کریں،خواہ قاری سے،خواہ وہ کسی بھی سوسائٹی کا کوئی علمی کردار ادا کر رہا ہو۔علما ئے کرام اپنا بدن کاٹ کر اور فاقے برداشت کر کے بھی اپنی اپنی ملت و قوم کے سامنے اتنا شستہ و عمدہ کردار ادا کرتے ہیں کہ بعض علما کے کردار کو دیکھ کر لوگوں کو اپنے آپ کو اچھے سانچے میں ڈھالنے کا موقع مل سکتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :حدیث:قیامت کے دن علما کی سیاہی اور شہدا کے خون کو تولا جائے گا اور علما کی سیاہی شہدا کے خون پر غالب آ جائے گی۔ (جامع صغیر،ص 590 حدیث:10026) فیضانِ علم و علما کتاب میں امیرِ اہلِ سنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہمُ العالیہ لکھتے ہیں:صفحہ 8،9،10 :ترجمہ:کہہ تم فرماؤ کافی ہے اللہ پاک گواہ میرے اور تمہارے بیچ میں اور وہ شخص جس کے پاس علم کتاب ہے۔مراتب کی بلندی:ترجمہ:یعنی اللہ پاک کر دے گا ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے تم میں سے اور ان کے جن کو علم دیا گیا ہے درجے۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں فرماتا ہے:ان کے درجے بلند کر دئے جائیں گے جو علم والے ہوں گے یعنی جو عالم ہوں گے ان کے درجے اللہ پاک بلند فرمائے گا ۔سبحان اللہ۔حدیث:ایک فقیہ یعنی عالمِ دین شیطان پر ہزاروں عابدوں سے یعنی عبادت کرنے والوں سے زیادہ بھاری ہے۔(ترمذی )حدیث:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں شب میں چاند کی فضیلت سارے تاروں پر ۔(الترمذی،کتاب العلم ،ماجاءفی فضل الفقہ علی العبادت)ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :حدیث:علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔انبیا علیہم الصلوۃ و السلام نے دینار و درہم کی میراث نہیں چھوڑی بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے علم حاصل کیا اس نے انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کی میراث کا بڑا حصہ پا لیا۔(ابو داؤد،3641 )حدیث:بے شک اللہ پاک اور اس کے فرشتے آسمانوں اور زمینوں کی تمام مخلوق حتی کہ جو چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں سمندر کے پانیوں میں اس کے لیے دعا مانگتی ہیں جو لوگوں کو دین کی تعلیم دے۔( ترمذی،حدیث:2658)کتاب فیضانِ علم و علما میں امیرِ اہلِ سنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہمُ العالیہ لکھتے ہیں: صفحہ نمبر 8اور 9 :آیت کا ترجمہ:گواہی دی اللہ پاک نے کہ کوئی بندگی کے لائق نہیں سوا اس کے اور فرشتوں اور عالموں نے وہ با انصاف ہے۔اس میں اللہ پاک نے فرشتوں کے ساتھ علما ئےکرام کا ذکر فرمایا ہے۔ عالم ایسا مرتبہ رکھتا ہے کہ جس کی انتہا نہیں ۔ ایک اور اس میں فضیلت دیکھنے کو ملتی ہے کہ علما ئےکرام کی گواہی مانندِ گواہیِ ملائکہ کے معتبر ٹھہرائی۔دعا:اے اللہ پاک!ہمیں بھی علمِ دین سیکھنے اور سیکھانے کی توفیق عطا فرما۔ہمیں بھی عالمات کی زیرِ نگرانی رہنے کی توفیق عطا فرما ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم