اللہ پاک نے علمائے کرام کو بے شمار فضیلتوں سے نوازا ہے۔قرآن ِکریم میں ارشاد ہے:ترجمہ:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ22،الفاطر:28) علم والوں کی شان ہی یہ ہے کہ وہ اللہ پاک سے ڈرتے ہیں لہٰذا علمائے کرام کو عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ اللہ پاک سے ڈرنا چاہیے اور لوگوں کو بھی اللہ پاک سے ڈرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔حضرت ربیع بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جس کے دل میں اللہ پاک کا خوف نہیں وہ عالم نہیں۔قرآنِ کریم میں ہے:ترجمہ: اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ28،المجادلۃ:11) اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ علمابڑے درجے والے اور دنیا و آخرت میں ان کی عزت ہے۔علمائے کرام کے بارے میں 5 فرامینِ مصطفٰے ملاحظہ فرمائیے۔1:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین پر علما کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے جن سے بحروبر کی تاریکیوں میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے تو جب ستارے ماند پڑ جائیں تو قریب ہے کہ ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہو جائیں۔(مسند احمد،4/314)2:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نور کے پیکر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن عالم اور عابد عبادت گزار کو اٹھایا جائے گا تو عابد سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا: جب تک لوگوں کی شفاعت نہ کرلو ٹھہرے رہو۔(الترغیب والترھیب،1/57)3:حضرت ثعلبہ بن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک اپنے بندوں کا فیصلہ کرنے کے لیے جب قیامت کے دن کرسی پر قعود فرمائے گا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے تو علما سے فرمائے گا:بے شک میں نے اپنا علم اور حلم تمہیں اسی لیے دیا تھا کہ تمہاری خطاؤں کو معاف فرما دوں اور مجھے کوئی پروا نہیں۔(طبرانی،2/84)4:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بلند مرتبہ جنتیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! کیوں نہیں! ضرور بتائیے، ارشاد فرمایا:ھم علماء امتی یعنی وہ میری امت کے علما ہیں۔(منہاج العابدین،ص31-32)5:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس علم کو قبض ہونے سے پہلے حاصل کر لو اور اس کے قبض ہونے سے مراد اس کا اٹھا لیا جانا ہے۔ پھر رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے شہادت اور بیچ کی انگلیاں ملا کر ارشاد فرمایا:عالم اور متعلم خیر میں حصہ دار ہیں اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں۔(ابن ماجہ،1/150)اللہ پاک ہمیں علمائے کرام کے فیوض و برکات سے مال فرمائے اور ہمیں ان کا ادب و احترام کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین