اسلام میں علم کی اہمیت کسی سے ڈھکی
چھپی نہیں۔ کثیر آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ علم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں۔
علم ہی وہ چیز ہے جس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے اور دنیا و آخرت
بہتر ہوجاتی ہے۔ لیکن اس علم سے مراد وہ علم ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو کہ یہی
وہ علم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سنورتی ہیں، اسی کی قرآن و حدیث میں تعریفیں
آئیں ہیں اور اسی کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ (بہارِ شریعت،
حصہ 16، 618/3، ملخصا)علمِ دین حاصل کرنے کی بدولت علمائے
کرام کو عظیم الشان دینی اور دنیاوی انعامات و اکرامات اور مقام و مرتبہ سے نوازا
جاتا ہے۔ البتہ یہ امر پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے کہ علمائے دین سے مراد علمائے
ربانی ہیں یعنی صحیحُ العقیدہ اور صالحین علما۔ علمائے ربانی وہ ہیں جو خود اللہ
والے ہیں اور لوگوں کو اللہ والا بناتے ہیں، جن کی صحبت سے خدائے پاک کی کامل محبت
نصیب ہوتی ہے، جس عالم کی صحبت سے اللہ پاک کے خوف اورحضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی محبت میں کمی آئے وہ عالم نہیں،
ظالم ہے۔
(تفسیر صراط الجنان، آل عمران، تحت الآیۃ 18)علما دین کے
فضائل بیان کرتے ہوئے اللہ پاک کے آخری نبی، محمدِ عربی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:1:علما کی مثال یہ ہے
جیسے آسمان میں ستارے جن سے خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ کا پتا چلتا ہے
اور اگر ستارے مٹ جائیں تو راستہ چلنے والے بھٹک جائیں گے۔(المسند
للإمام أحمد بن حنبل،مسند انس بن مالک،حدیث: 12600 ،ج 4 ،ص 314)2:عالم
کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمھارے ادنیٰ پر۔ (اس
کے بعد پھر فرمایا :) ﷲ کریم اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان و زمین
والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلی اس کی بھلائی کے خواہاں ہیں، جو لوگوں کو اچھی چیز کی تعلیم
دیتا ہے۔(
ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء في فضل الفقہ علی العبادۃ، حدیث: 2694 ،ج 4 ،ص 313)3:ایک
فقیہ شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے۔(ترمذی، کتاب
العلم، باب ماجاء في فضل الفقہ علی العبادۃ، حدیث: 2690 ،ج 4 ،ص 311)علامہ
نقی علی خان رحمۃُ
اللہِ علیہ
فرماتے ہیں: اس کی وجہ ظاہر ہےکہ عابد (عبادت کرنے والا)
اپنے نفس (یعنی
اپنے آپ) کو
دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم ایک عالم (بہت سے لوگوں کو) ہدایت
فرماتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و
علما، ص 18-19)اللہ
پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ اور ہدایت کی
توفیق عطا فرماتا ہے۔(احیاء العلوم جلد اول بحوالہ صحیح مسلم، کتاب
الزکوة، باب النہی عن المسئلة، حدیث 1٠37، ص 516)5:اللہ پاک
قیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا پھر علما کو الگ کرکے ان سے فرمائے گا: اے علما کی
جماعت! میں تمہیں جانتا ہوں اسی لئے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں
اس لئے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا کروں گا۔ جاؤ! میں نے تمہیں بخش
دیا۔(جامع
بیان العلم و فضلہ، حدیث 211، ص 69)اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں علما
کے فیضان سے حصہ عطا فرمائے۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم