علمِ دین یقینا بڑی ہی عظیم نعمت ہے
اور جو خوش نصیب لوگ اسے حاصل کرتے ہیں یقینا وہ دنیا و آخرت میں سرخرو اور کامیاب
ہوتے ہیں۔ان لوگوں پر اللہ پاک کا فضلِ خاص ہوتا ہے جیسا کہ حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک جس کے ساتھ
بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔علمِ دین کی اہمیت کا
اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر اللہ پاک کے نزدیک کوئی شے علم سے بہتر
ہوتی تو حضرت آدم علیہ السلام کو وہ ملائکہ
کے مقابل میں دی جاتی کہ فرشتوں کی تسبیح علمِ اسماء کے برابر نہ ٹھہری تو پھر
دیگر علومِ دینیہ کی بزرگی کس مرتبہ میں ہوگی اور جب کوئی بندہ اس علم کو حاصل کرے
تو خود اس کی عظمت و بلندی کا کیا مقام ہوگا!ترجمہ:اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے
بیان فرماتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے۔(پ20،العنکبوت:43)اس
آیتِ مبارکہ سے بھی علم کی روشنی معلوم ہوتی ہے۔علما کی فضیلت پر فرامینِ مصطفٰے:حدیث
نمبر1: نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔(
ابن ماجی،حدیث:223)لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا!جس کے لئے زمین و
آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہوں یہ اپنی ذات میں مشغول ہیں اور فرشتے ان کے
لئے استغفار میں مشغول ہیں۔حدیث نمبر 2:جس نے میری امت کے لیے احکام کی چالیس
حدیثیں یاد کیں اور ان تک پہنچا دیں میں قیامت کے دن اس کا شفیع اور گواہ ہوں گا ۔(جامع
بیان علم وعمل،ص63،حدیث:188)حدیث
نمبر3:تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے علم کو عبادت اور شہادت سے افضل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:عالم کی فضیلت
عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت میرے ادنیٰ صحابی پر۔ (ترمذی،4/314،حدیث:2694بتغیر)۔حدیث
نمبر4:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن قسم کے لوگ شفاعت کریں گے انبیا، علما، شہدا۔(ابن
ماجہ،4/526،حدیث:4313)اس حدیث ِمبارکہ سے معلوم ہوا!زیادہ
عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہو اور یہ مرتبۂ
شہادت سے بڑھ کر ہے اگرچہ شہادت کی فضیلت میں بھی کثیر احادیث ہیں۔حدیث نمبر5:نبیِ
کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن عبادت گزاروں کو اٹھائے گا،پھر علما کو
اٹھائے گااور پھر ان سے فرمائے گا: اے علما کے گروہ !میں تمہیں جانتا ہوں اس لیے
تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہ دیا تھا کہ تمہیں عذاب
میں مبتلا کروں!جاؤ!میں نے تمہیں بخش دیا۔(جامع بیان
علمہ وفضلہ،ص69،حدیث:211)ان تمام آیات و احادیث سے علما کی
فضیلت معلوم ہوئی۔اللہ پاک ہمیں بھی گروہِ
علما سے محبت کرنے والیوں میں شامل فرمائے۔ہم اللہ پاک سے حسنِ خاتمہ کی دعا کرتی
ہیں۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم