قرآنِ پاک میں علما کی فضیلت کچھ یوں
بیان فرمائی گئی ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اللہ تمہارے ایمان والوں اور ان کے جن کو
علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ28،المجادلۃ:11)اس
آیت سے علم و علما کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک کے ہاں علما
کے درجات بہت بلند ہیں اور وہ عزت دار ہیں۔اللہ پاک نے اہلِ علم کو باقی مخلوق سے
افضل قرار دیا ہے۔ اللہ پاک کا قرب پانے، اپنی آخرت سنوارنے اور مومنین صالحات کے
اوصاف پانے کے لیے علما کی ضرورت ہمارےلیے نہایت اہم ہے۔علما کی فضیلت بہت سی احادیثِ
مبارکہ میں وارد ہے۔اس متعلق پانچ فرامینِ مصطفٰے پڑھئے:1:حضرت حذیفہ بن یمان رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے
بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔(معجم
اوسط،3/92)2:حضرت سمرہ رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے ،نور کے پیکر،سلطانِ بحر و بر صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علماکی سیاہی اور شہدا کے خون کو تولا جائے گا
اور ایک روایت میں ہے :علما کی سیاہی شہدا کے خون پر غالب آ جائے گی۔(تاریخِ
بغداد،2/190)
3:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں:نور کے پیکر صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت
کے دن عالم اور عبادت گزار کو اٹھایا جائے گا تو عابد سے کہا جائے گا:جنت میں داخل
ہوجاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا:جب تک لوگوں کی شفاعت نہ کرلو ٹھہرے رہو۔(الترغیب
والترھیب،1/57)4:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما
سے روایت ہے ،اللہ پاک کے محبوب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عالم کو عابد پر ستر درجے فضیلت حاصل ہے
اور ان میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا تیز رفتار گھوڑے کی ستر
سال دوڑتا سفر ہے۔(الترغیب والترھیب،1/57)5:حضرت ابنِ
عباس رضی اللہ عنہما
سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایک فقیہ عالم شیطان پر ایک ہزار
عبادت گزاروں سے زیادہ سخت ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ علمِ
دین حاصل کرنے اور علمائے کرام کا ادب و احترام بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم