علم کی طلب اور اس کی تلاش آج اس دور میں جوئے شیر لانے سے بھی زیادہ ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے۔علم سے مراد قرآن و حدیث اور تفسیر و فقہ اور وہ جو دین کے لیے مفید ہوں وہی مراد ہے۔ کالج،اسکولوں اور دوسرے فنون مراد نہیں ہے۔ آج کے دور میں علومِ اسلامیہ کو صرف مخصوص طبقے کے لیے مخصوص کر رکھا ہے حالانکہ علمِ دین، علم شرعی حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ علم کی فرضیت سے متعلق قرآن و حدیث سے ہمیں روشنی حاصل ہوتی ہے،اسی طرح علم پڑھانے والوں، سکھانے والوں کے بھی بے شمار فضائل قرآن و حدیث میں بیان کیے گئے، چنانچہ حج کا ثواب:(1)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص دین کی حالت صبح یا شام کو چلا وہ جنت میں ہے۔(حلیۃ الاولیا،جلد2-ھامع صغیر،ص176) شیخ عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث کو ان لفظوں میں نقل فرماتے ہیں:جو شخص مسجد کی طرف صبح کے وقت چلے اور اس کا ارادہ صرف یہ ہو کہ وہ علمِ دین سیکھے اور سیکھائے تو اس کے لیے پورے حج کا ثواب ہے ۔(طبرانی)(2)دنیا میں جنتی لوگ:سید المبلغین،رحمۃ اللعلمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح شام جائے اس حال میں کہ وہ اپنے دین سکھانے میں مصروف ہو تو وہ جنت میں ہے۔(حلیۃ الاولیاء) شہدا کا خون اور علما کی سیاہی:(3)امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا ،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا تو روشنائی ان کی دواتوں کی شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(جامع بیان العلم وفضلہ،ص48،حدیث:139)(4)علما شفاعت کریں گے:احیاء العلوم میں مرفوعاً(مرفوع اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی سند حضور نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تک پہنچتی ہو) روایت کرتے ہیں: خدا پاک قیامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا:بہشت میں جاؤ!علما عرض کریں گے:الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کی اور جہاد کیا۔حکم ہوگا:تم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی مانند ہو،شفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہو۔پس علما پہلے شفاعت کریں گے پھر بہشت میں جائیں گے۔(فیضان علم و علما،ص14)(3):اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی سکھاتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص19)سبحان اللہ!فرامینِ مصطفٰے کی روشنی میں علمائے کرام کی کیسی عظیم شان معلوم ہوتی ہے کہ ان کے لیے چرند پرند بھی فرشتے بھی درود بھیجتے ہیں، بھلائی چاہتے ہیں،اللہ پاک کی حفاظت اور رحمت میں ہوتے ہیں،دنیا میں رہتے ہوئے علما کے لیے جنت کی فضیلت ہے،دنیا والے علما کی قدر کرتے ہیں ۔حضرت امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا:عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر کی نماز و روزہ سے بہتر ہے۔معلوم ہوا!عالم کی زیارت و صحبت بھی عبادت ہے۔دورِ حاضر میں دعوتِ اسلامی لاتعداد مرد و خواتین کو عالم/عالمہ کورس کی مفت تعلیم دے رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ پڑھنے والے اور والیاں علم وعمل کے پیکر بن کر نکلیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ معلمِ عظیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے ہمیں علم وعمل کی دولت اور علما کے بابرکت فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم