علمِ دین یقیناً بہت بڑی نعمت ہے اور جو خوش نصیب لوگ اسے حاصل کرتے ہیں یقیناً وہ دنیا اور آخرت میں سرخرو اور کامیاب ہوتے ہیں اور ان پر اللہ پاک کا فضل خاص ہوتا ہے۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں علما کے متعلق فرماتا ہے:ترجمہ:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ22،الفاطر:28)مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ڈر کو علما کے ساتھ خاص لیے کیا گیا کہ ظاہر ہے کہ جب تک انسان اللہ پاک کے غضب اور بے نیازی اور دوزخ کے احوال اور قیامت کی ہولناکیوں کو تفصیل کے ساتھ نہیں جانتا اس وقت تک حقیقتِ خوف و خشیت اس کو حاصل نہیں ہوتی اور ان چیزوں کی تفصیل علما کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔(فیضان علم و علما،ص11)علمِ دین کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر اللہ پاک کے نزدیک کوئی شے علمِ دین سے بہتر ہوتی تو وہ ملائکہ کے مقابلے میں حضرت آدم علیہ السلام کو دی جاتی کہ فرشتوں کی تسبیح حضرت آدم علیہ السلام کے علم ِاسما کے برابر نہ ٹھہری تو پھر دیگر علومِ دینیہ کی بزرگی کس مرتبہ میں ہو گی اور غور کیجیے!جب کوئی اس علم کو حاصل کر لے تو اس کی عظمت و بلندی کا کیا مقام ہوگا! نورِ علم کو جہاں میں بانٹتے پھریں چراغ کو چراغ سے جلائیں گے یہ عزم ہے۔اس کے علاوہ بہت سی آیات و احادیث میں علما کے فضائل بیان ہوئے،چنانچہ 5 فرامینِ مصطفٰے پڑھئے۔1:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:خدائے پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے یعنی کوئی انسان اپنے انجام سے واقف نہیں ہوتا لیکن فقیہ، آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اخبار کے ذریعے اپنے انجام کو جانتا ہے اور یہ اللہ پاک نے اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا۔(فیضان علم و علما،ص16) 2:آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا: ایک عابد اور دوسرا عالم۔آپ نے فرمایا:عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کم تر پر ۔(فیضان علم و علما،ص14)3:آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک فقیہ یعنی عالم شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے جبکہ عالم پوری دنیا کو ہدایت کرتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے بچاتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)4: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا تو علما کی دواتوں کی سیاہی شہیدوں کے خون پر غالب آئے گی۔(فیضان علم و علما،ص14)5:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو طلبِ علم میں کسی راہ پر چلے خدا اسے بہشت کی راہوں میں سے ایک راہ پر چلا دے گا۔بے شک فرش اپنے بازو طالبِ علم کی رضامندی کے واسطے بچھاتے ہیں۔بے شک عالم کے لیے استغفار کرتے ہیں سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اور بے شک عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر۔ بے شک علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں ۔بے شک پیغمبروں نے درہم و دینار میراث نہ چھوڑی بلکہ علم کو میراث چھوڑا ہے۔پس جو علم حاصل کرے اس نے بڑا حصہ حاصل کیا ۔(فیضان علم و علما)

ہم کو اے عطا ر سنی عالموں سے پیار ہے ان شاءاللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے