تقویٰ یعنی انسان اپنے آپ کو بری خواہشات سے روکے۔اور
پرہیزگاری سے مراد ، انسان عبادت گزار رہے۔تقویٰ و پرہیزگاری اللہ پاک کی طرف سے
ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں انسان کو چاہیے کہ وہ تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کریں۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ ترجمہ: اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو۔(پ22،الاحزاب:70)
ایمان والوں کی یہ صفت ہے کہ وہ ہمیشہ تقویٰ و
پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں، اور اللہ پاک سے ڈرتے رہتے ہیں۔
تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے سے انسان گناہوں
سے بچا رہتا ہے، آج کل طرح طرح کے گناہ ہیں، انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ کون
سے صغیرہ اور کبیرہ گناہ ہیں۔لیکن مومن کسی بھی قسم کے شک و شبہات میں پڑے بغیر
تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنی عملی زندگی میں لاتا ہے، خود کو اور دوسرے مسلمان بہن
بھائیوں کو بھی تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین دیتا ہے۔
تقویٰ اختیار کرنے سے مراد انسان فرض کی ادائیگی
کے ساتھ ساتھ نوافل بھی ادا کرتا ہے، اور صاف ستھرا رہتا ہے، حرام چیزوں ، بُرے
کاموں سے خود کو روکے رکھتا ہے، اور دووسروں کو بھی روکنے کی کوشش کرتا ہے اللہ
پاک ہمیں بھی تقویٰ و پرہیزگاری عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ
الْاَمِیْن صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اگر ہم غور و فکر کریں تو ہماری سب سے اچھی راہنمائی
کرنے والی اللہ پاک کی آخری کتاب قرآن مجید ہمارے پاس موجود ہے،اور علمائے کرام جو
ہمیں سمجھا سکتے ہیں، بس ہم سب کو ہمت
کرنی ہے اور بھرپور کوشش بھی، کہ ہم بھی تقویٰ و پرہیزگاری
کو اپنائیں، قرآن پاک میں تقویٰ و پرہیزگاری کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں، اور بہت سی
دینی کتب میں بھی۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اسوة رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مطالعہ کریں
او ران کی سنت پر عمل پیرا ہونے کی کوشش
کریں۔تقوی و پرہیزگاری ہمیں قرآن پاک پڑھنے سے حاصل ہوسکتی ہے۔ قرآن پاک ہی سے ہم
تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرسکتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کریں،
اور قرآن پاک کو ترجمہ وتفسیر کے ساتھ پڑھنے کی بھی کوشش کریں اور سمجھنے کی بھی۔
قرآن پاک کی مدد سے ہم ہدایت پاسکتے ہیں،اور جو ہدایت پا گیا وہی رروزِ محشر سر خرو ہوگا۔، اِنْ
شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔جس نے تقویٰ و
پرہیزگاری اختیار کی وہی کامیاب ہوگیا دونوں جہاں میں ۔