تکبر
ایک ہلاک کر دینے والی باطنی بیماری ہے شیطان جو راندۂ درگاہ الہی ہوا اس کا ایک
اہم سبب تکبر ہے، تکبر کہتے کسے ہیں
چنانچہ آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:
تکبر
حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔
تکبر کے نقصانات قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے ہیں، چھ فرامین مصطفیٰ
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم ذکر کیے جاتے ہیں
(1) کبریائی رب کی چادر: نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا
رب پاک ارشاد فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے
لہٰذا جو میری چادر کے معاملے میں مجھ سے جھگڑے گا میں اسے پاش پاش کر دوں گا۔ (المستدرک للحاکم کتاب الایمان باب اہل الجنۃ ۔۔۔الخ الحدیث 210، ج
1، ص 235)
رب تعالیٰ کا کبریائی کو اپنی چادر فرمانا ہمیں سمجھانے کے لیے ہے
جیسے ایک چادر کو دو نہیں اوڑھ سکتے یونہی عظمت و کبریائی سوائے میرے دوسرے کے لیے
نہیں ہو سکتی۔ (ماخوذ از مراۃ المناجیح ج 4، ص 459)
(2) اللہ پاک کا نا پسندیدہ بندہ:حدیث مبارکہ میں ہے
اللہ پاک متکبرین اور اترا کر چلنے والوں کو نا پسند فرماتا ہے (کنز العمال کتاب الاخلاق قسم الاقوال الحدیث 7727 ج 3 ص 210)
(3) قیامت میں رسوائی: تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن ذلت و رسوائی
کا سامنا ہوگا۔۔۔ فرمان آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں
میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی انہیں جہنم
کے بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گااور بہت آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر
ان پر غالب آجائے گ۔ انہیں طینۃ الخبال پلائی جائے گی (جامع
الترمذی کتاب القیامۃ باب ماجاء فی شدہ۔۔۔الخ الحدیث 2500 ج 4 ص 221)
(4) جنت میں داخل نہ ہو سکے گا: فرمان مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جس کے دل میں رائی
کے دانے جتنا بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا (صحیح
مسلم کتاب الایمان باب تحریمۃ الکبر و بیانہ الحدیث 147 ص 60)
اس سے مراد یہ کہ تکبر کے ساتھ کوئی جنت میں داخل نہ ہوگابلکہ تکبر
اور ہر بری خصلت سے عذاب بھگتنے کے ذریعے یا اللہ پاک کے عفو و کرم پاک و صاف ہو
کر جنت میں داخل ہوگا (مرقاۃ المفاتیح ج 8 ص 829)
(5) رب تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرمائے گا: فرمان آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جو تکبر کی وجہ سے
اپنا تہبند لٹکائے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح البخاری، کتاب اللباس الحدیث 5788، ج ۔۔۔)
تکبر کی کچھ علامات بھی ہیں جیسے کسی کی نصیحت قبول نہ کرنا۔۔۔
دوسروں کو حقیر جان کر حقوق پورے نہ کرنا۔۔۔ سلام میں پہل نہ کرنا وغیرہ۔
تکبر سے چھٹکارا پانے کے لیے انسان اپنی کمزوری اور رب تعالیٰ کی قدرت پر غور کرے ان شاء اللہ چھٹکارا
ملے گا۔