جہنم میں لے جانے والے گناہوں میں سے ایک تکبر بھی ہے، جس کا علم سیکھنا فرض ہے، خود کو افضل، دوسروں کو حقیر جانے کا نام تکبر ہے، حضور علیہ السلام نے فرمایا:تکبرحق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، حدیث91،تکبر، ص16)

جس کے دل میں تکبر پایا جائے، اسے متکبر کہتے ہیں، تکبر کی 3 قسمیں ہیں:

1۔اللہ پاک کے مقابلے میں تکبر،

2۔اللہ پاک کے رسولوں کے مقابلے میں تکبر، یہ بھی کفر ہے،

3۔بندوں کے مقابلے میں تکبر، یہ گناہ ہے۔

تکبر ایک مذموم صفت ہے اور اللہ کریم کو سخت ناپسند ہے۔

1۔حضور علیہ السلام نے فرمایا:جس کی یہ خوشی ہو کہ لوگ میری تعظیم کے لئے کھڑے رہیں، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔ (جامع الترمذی، كتاب الادب، حديث 2764،تکبر ص27)

2۔حضور علیہ السلام فرمایا:الله پاک متکبرین( یعنی مغروروں)اور اترا کر چلنے والوں کو کو ناپسند فرماتا ہے۔ (کنز العمال، كتاب الاخلاق، ص 210، حدیث 7727 ، تکبر، ص 22)

3۔حضور علیہ السلام نے فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھايا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کی بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اوربہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غا لب آ جائے گی، انہیں طينة الخبال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (جامع ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ح2500،تکبر، ص 24)

4۔حضور علیہ السلام نے فرمایا:جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِرحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح بخاری، کتاب اللباس ،حدیث5788، تكبر،ص 24 )

5۔حضور علیہ السلام نے فرمایا:جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا(یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ ( صحیح مسلم، کتاب الایمان، حدیث147، تکبر، ص25)

اے عاشقانِ رسول! محبت تو یہ ہے کہ محبوب جس کا حکم دے، وہ کرے اور جس سے روکے، اس سے رک جائے اور جوبات محبوب کو پسند نہ ہو، اس سے بہت دور رہے۔

ہاں جس آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ہم محبت کرتے ہیں، وہ تکبر کی مذمتیں بیان فرمار ہے ہیں، کتنے مہربان ہیں ہمارے محبوب آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم عذابات بیان فرما فرما کر اپنے امتیوں کو بچار ہے ہیں، کتنا اچھا ہے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کاوه امتی، جو کہے لبیک وسعدیک يارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔

ارے گنا ہوں سے بچنے کی نیت و کوشش تو کرو، پھر دیکھو کہ وہ راہیں تمھارے لئے کھول دی جائیں گی اور جنت کا راستہ تمھارے لئے آسان ہو جائے گا، چاہتے ہو نا کہ جنت میں محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پڑوس ملے؟

توبس اُن کے احکام پر عمل کر لو، با مراد ہو جاؤ گے۔۔