تکبر ایک بہت قبیح و مذموم صفت ہے، قرآن و حدیث میں اس کی بہت مذمت وارد ہوئی، اللہ  پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:انه لا يحب المتكبرين۔ ترجمہ کنزالایمان:بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔

مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل کتاب تکبر کے صفحہ 16 پر ہے:خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر جانے کا نام تکبر ہے، چنانچہ رسول پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تکبر حق کی مخالفت کرنے اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص61)

تکبر کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب ہیں:

٭مال و دولت،٭عہدہ و منصب، ٭علم، ٭حسب نسب، ٭حسن و جمال، ٭طاقت و قوت، ٭خود پسندی، ٭بغض وکینہ (گناہوں کے عذابات، صفحہ82)

آئیے اب تکبر کی مذمت پر احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔

1۔حضور نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھايا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کی بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اوربہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غا لب آ جائے گی، انہیں طينة الخبال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ج4، ص221، ح2500)

2۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں:جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص175)

3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے، کبریائی میری چادر ہےاور عظمت میرا راز ہے، جو کوئی ان میں سے کسی ایک کے حوالے سے میرا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا، میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔ (سنن ابی داؤد،4084)

4۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں، جو شخص اللہ پاک کے لئے تواضع کا ایک درجہ اختیار کرے گا، اللہ پاک اس کے عوض میں اس کا ایک درجہ بلند کرے گا اور جو شخص اللہ پاک کے مقابلے میں ایک درجہ تکبر اختیار کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ پست کر دے گا، یہاں تک کہ اسے اسفل سافلین میں ڈال دے گا۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد،77)

5۔جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا۔ (صحیح مسلم، حدیث5455)

ہمیں چاہئے کہ خود کو تکبر سے بچانے کی کوشش کریں کہ اللہ پاک تکبر کو ناپسند فرماتا ہے اور عاجزی کو پسند فرماتا ہے، اگر ہمیں اللہ کا پسندیدہ بندہ بننا ہے، تو تکبر کو چھوڑ کر عاجزی اپنانی چاہئے، تکبر سے بچنے کے لئے اپنے عیبوں پر نظر رکھئے اور سلام و مصافحہ میں پہل کیجئے کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہسلام میں پہل کرنے والا تکبر سے دور ہو جاتا ہے۔ (شعب الایمان، صفحہ433/8786)

علم کی پہچان عاجزی اور جہالت کی پہچان تکبر ہے۔

اللہ پاک ہمیں تکبر سے محفوظ رکھے اور عاجزی و انکساری کا پیکر بنائے۔آمین یا رب العالمین