اِسلام خوبصورت دین ہے، جہاں کسی بھی عربی کو عجمی پر، امیر کو غریب پر، گورے کو کالے پر، کوئی فضیلت حاصل نہیں، بلکہ اسلام میں تمام لوگ برابر ہیں، مگر بدقسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں ایک بیماری بہت عام ہو گئی ہے، جو دین میں خرابی کا سبب بن رہی ہے اور وہ بیماری تکبر ہے۔

تکبرکی تعریف:

دوسروں کے مقابلے میں خود کو بڑے مرتبے والا سمجھنا اور دوسروں کو حقیر جاننا تکبر کہلاتا ہے۔ (احياء العلوم،ج3، ص 1012)

تکبر ایک ایسی بیماری ہے، جو اچھائیوں کو سَلب اور برائیوں کو پیدا کرتی ہے، تکبر نصیحت سننے اور ادب اور اخلاق کی تعلیم قبول کرنے سے روک دیتا ہے، تکبر ایسا مرض ہے، جو بغض و عناد پیدا کرتا ہے اور دل جوئی سے روکتا ہے، ہمارے پیارے آقا محمد مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی تکبر کی بہت سی مذمت بیان فرمائی ہیں۔

1۔سرورِکائنات، شاہِ موجودات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مفہوم،جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (معجم کبیر، جلد 7، صفحہ 153، حدیث6668)

2۔ایک اور جگہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بدتر ہے وہ شخص جو تکبر کرے اور حد سے بڑھے اور سب سے بڑے جبّار پاک کو بھول جائے، بدتر ہے وہ شخص، جو سرکشی کرے اور سب سے بلند اور بڑائی والی ذات کو بھول جائے، بدتر ہے وہ شخص، جو غافل ہو کھیل کود میں پڑھا رہے اور قبر اور اس میں بوسیدہ ہونے کو بھول جائے۔ (سنن ترمذی، جلد 4، صفحہ 203، ح2456)

3۔محبوبِ خدا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:بے شک جہنم میں ایک مکان ہے، جس میں متکبرین کو ڈال کر اوپر سے بند کر دیا جائے گا۔ (مساوی الاخلاق للخراطی، صفحہ 234،ح577)

4۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:بڑائی میری چادر اور عظمت میرا تہبند ہے، تو جو کوئی ان دونوں کے بارے میں مجھ سے جھگڑے گا، تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ (سنن ابن ماجہ، ج4، ص5174)

5۔سرورِکونین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو چیونٹیوں کی صورت میں اٹھایا جائے گا اور اللہ پاک کے ہاں ان کی قدر و قیمت نہ ہونے کے سبب لوگ انہیں اپنے قدموں تلے روندتے ہوں گے۔ (موسوعۃ الامام ابن ابی دنیا، جلد 3، حدیث 224) ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ تکبر عمل کی بربادی اور دین کی خرابی کا سبب ہے، اس سے بچنا بہت ضروری ہے، کیوں کہ تکبر انسان کے دل میں جس قدر داخل ہوتا ہے، اسی قدر اس کی عقل کم ہو جاتی ہے۔

تکبر سے بچنے کا طریقہ:

علماء نے تکبر کے علاج میں سے ایک علاج یہ بیان فرمایا، اگر آپ چاہتے ہیں عاجزی اختیار ہو جائے، تکبر دور ہو جائے، فرمایاجس کو جانے یا نہ جانے، سلام میں پہل کرے، سب کو سلام کریں، ان شاء اللہ پاک دل سے تکبر دور ہو جائے گا۔

اللہ کریم ہمیں تکبر جیسی مہلک بیماری سے محفوظ فرما کر عاجزی کی دولت سے مالا مال فرمائے۔آمین