محمد اریب (درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان کنز الایمان کراچی،پاکستان)

Wed, 17 Aug , 2022
2 years ago

تکبر کی تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔ جس کے دل میں تکبر ہو اسے متکبر کہتے ہیں۔

انسان کی پیدائش بدبودار نُطفے(یعنی گندے قطرے)سے ہوتی ہے انجامِ کار سڑا ہوا مُردہ ہے اور اس قدر بے بس ہے کہ اپنی بھوک ،پیاس، نیند، خوشی ،غم ،یاداشت،بیماری یا موت پر اسے کچھ اختیار نہیں ،اِس لئے اسے چاہے کہ اپنی اصلیّت ، حیثیت اور اوقات کو کبھی فراموش نہ کرے، وہ اس دنیا میں ترقّیوں کی منزلیں طے کرتا ہوا کتنے ہی بڑے مقام ومرتبے پر کیوں نہ پہنچ جائے ، خالقِ کون و مکاں کے سامنے اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے، صاحبِ عقل انسان تواضع اور عاجزی کا چلن اختیار کرتا ہے اور یہی چلن اس کو دنیا میں بڑائی عطا کرتا ہے ورنہ اس دنیا میں جب بھی کسی انسان نے فِرعونیت ، قارونیت اورنَمرودیت والی راہ پکڑی ہے بسا اوقات اللہ پاک نے اسے دنیا ہی میں ایساذلیل وخوار کیا ہے کہ اس کا نام مقامِ تعریف میں نہیں بطورِ مذمت لیا جاتا ہے ۔ لہٰذاعقل و فہم کا تقاضہ یہ ہے کہ اِس دنیا میں اونچی پرواز کے لئے انسان جیتے جی پیوندِ زمین ہوجائے اور عاجزی و اِنکساری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالے پھر دیکھئے کہ اللہ ربُّ العزت اس کو کس طرح عزت وعظمت سے نوازتاہے ا ور اس ے دنیا میں محبوبیت اور مقبولیت کا وہ اعلیٰ مقام عطا کرتا ہے جو اس کے فضل و کرم کے بغیر مل جانا ممکن ہی نہیں ہے۔

تکبر کی مذمت پر چند احادیث جائیں گی جن کا بغور مطالعہ کرنے اور سمجھنے کی مدنی التجا ہے۔

(1)جنّت میں داخل نہ ہوگا: حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔

(2) اللہ کلام نہ کرے گا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :تین شخص ہے جن سے قیامت کے دن اللہ کلام نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ایک روایت میں ہے کہ نہ ان کی طرف نظر کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (1) بوڑھا زانی (2) جھوٹا بادشاہ (3)متکبر فقیر ۔

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حکومت والوں، مال والوں کے پاس تکبر کے اسباب ہوتے ہیں۔ اگر فقیر غرور کرے تو محض دلی خباثت کی وجہ سے ہی کرے گا۔ اس لئے اس کا تکبر بدترین جرم ہے۔

(3) بڑائی اللہ کی چادر ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا تہبند ہے۔ جو ان دونوں میں سے ایک مجھ سے چھننا چاہے گا میں اسے آگ میں داخل کروں گا۔

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: چادر اور تہبند فرمانا ہم کو سمجھانے کے لئے ہے کہ جیسے ایک چادر، ایک تہ بند دو آدمی نہیں پہن سکتے یوں ہی عظمت وکبریائی سوائے میرے دوسرے کے لئے نہیں ہو سکتی۔

(4)متکبر کتّے سے زیادہ ذلیل: حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہُ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایااے لوگو! تواضع ( یعنی عاجزی و انکساری) اختیار کرو میں نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ جو خد اکی رضا حاصل کرنے کے لیے تواضع کرتا ہے خدائے پاک اسے بلند فرماتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو چھوٹا سمجھتا ہے مگر لوگوں کی نظر میں وہ بڑا سمجھا جاتا ہے ۔ اورجو گھمنڈ کرتا ہے اللہ پاک اسے پست کر دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار رہتا ہے اور اپنے تئیں اپنے آپ کو بڑا خیال کرتا ہے حالانکہ انجام کار ایک دن وہ لوگوں کی نگاہ میں کتے اور سور سے بھی بدتر ہوجاتا ہے ۔

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: مؤمنوں کی نگاہ میں ذِلّت مردودیت کی دلیل ہے۔

(5) تکبر سخت تر مہلک چیز : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں۔ وہ نفسانی خواہش ہے جسکی پیروی کی جائے اور وہ بخل ہے جس کی اطاعت ہو اور انسان کو اپنے کو اچھا جاننا۔ یہ ان سب میں سخت تر ہے۔

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: (تکبر سب میں سخت تر ہے۔) کیونکہ ہر عیب سے پاک ہونا، ہر خوبی سے موصوف ہونا اللہ کی صفت ہے، جو اپنے کو ایسا سمجھے وہ اپنے کو خدا کا ہمسر سمجھتا ہے۔

تکبر کی علامات اور علاج کے بارے میں جاننے کے لئے "تکبر" نامی کتاب بہت مفید رہے گی۔ اللہ ہمیں تکبر کے بارے میں جاننے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم