تکبر کبیرہ گناہوں میں سے ایک ایسا گناہ ہے کہ جس کی وجہ سے بندے کئی گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور کفر بھی کر بیٹھتے ہیں۔  لیکن پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تکبر کہتے کسے ہیں چنانچہ خود کو افضل، دوسروں کو حقیرو ذلیل جاننے کا نام تکبر ہے اور شیطان جو کہ معلِّم المَلَکوت یعنی فرشتوں کا استاذ تھا وہ بھی اللہ پاک کی بارگاہ اقدس سے اس تکبر کی وجہ سے مردود ہوا۔ جیسا کہ اللہ پاک نے جب شیطان کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کر ، تو اس نے سجدہ نہیں کیا اور کافروں میں سے ہوگیا، پھر اللہ پاک نے اس سے پوچھا کہ تو نے سجدہ کیوں نہیں کیا تو اس نے کہا : اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُۚ-خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ(۱۲)ترجمہ کنزالایمان: میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اس ے مٹی سے بنایا (پ8،الاعراف:12) اور یہ ایسا گناہ ہے جس کی قراٰن و حدیث میں بہت مذمت آئیں ہیں اور قراٰن پاک میں اللہ پاک ایسے شخص کی یوں مذمت فرمائی: اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔(پ14،النحل:23) جسے اللہ پاک نا پسند کرتا ہو تو اس شخص کی دنیا و آخرت دونوں برباد ہیں اور ایسے شخص کو رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی پسند نہیں فرماتے۔ چنانچہ متکبر شخص کی مذمت کے بارے میں 5 فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:۔

(1) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِرحمت نہ فرمائے گا۔(صحیح البخاری،4/46،حدیث:5788)

(2) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحیح مسلم،حدیث:147،ص60)

( 3) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک متکبرین(یعنی تکبر کرنے والے)اور اترا کر چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔(کنزالعمال،3/210،حدیث:7727)

(4)حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تکبر کرنے والوں کو چیونٹیوں کی شکل میں اٹھایا جائے گا اور لوگ ان کو روندیں گے کیوں کہ اللہ پاک کے ہاں ان کی کوئی قدر نہیں ہوگی(رسائل ابن ابی دنیا،التواضع و الخمول،578،حدیث224)

(5) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تکبر سے بچتے رہو کیونکہ اسی تکبر نے شیطان کو اس بات پر ابھارا تھا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرے(ابن عساکر،حرف القاف ذکر من اسمہ قابیل،49/40)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہمیشہ تکبر سے بچائے رکھے اور اپنی رضا کے لئے عاجزی اختیار کرنے کی توفیق دے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم