جو شخص اپنی زندگی کو نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کے مطابق ان کے طریقوں کے مطابق اور
سنتوں کے مطابق گزارے گا، اللہ عزوجل کے ہاں اس کی زندگی قبول ہوگی، سبحان اللہ
عزوجل
ہمارے دین میں سنت کی بہت اہمیت ہے ، سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم سنئے: ترجمہ : جس
نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ
سے نہیں۔
اگر قیامت کے دن نبی پاک صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا ہائے افسوس آپ نے
شفاعت نہیں دیدار ہی نہ کرایا تو کہاں جائیں گے ہم استغفر اللہ
یہاں تو بڑا عجیب سا رواج چل پڑا ہے کہ یار سنت ہی ہے نا، فرض تو نہیں۔ سنت
ہی ہے چلو چھوڑ دیتے ہیں، یعنی سنت کو بہت عام سمجھ لیا گیا ہے، یہ تو ہمارے نبی صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ادا ہے جس نبی کا کلمہ پڑھا ہے یہ اس کا
طریقہ ہے اگر غور کیا جائے کہ سنت کیا ہے ؟ تو یہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ
وسلم کا طریقہ ہے،
اور اگر حج کا سفر دیکھا جائے تو پورا حج ہی ان کے طریقے کے مطابق ہوتا ہے اور
بزرگوں کی یادوں کے مطابق ہوتا ہے۔
فرمان:
پیارے آقا صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا، جو پاک اور حلال کھائیں سنت پر عمل
کریں اور لوگ اس کے فتنوں سے محفوظ رہیں وہ جنت میں جائے گا۔ ایک شخص نے عرض کی
یارسول اللہ
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آج کل بہت سے لو گ ایسے ہیں ۔
فرمایا ،میرے بعد والے زمانوں میں بھی ہوں گے مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں،
کسی سنت کو معمولی مت سمجھیں، حتی کہ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو دور کرنا، بیٹھ
کر پانی پینا، سادگی اپنانا وغیرہ وغیرہ