سنت کی اہمیت

Sun, 12 Apr , 2020
4 years ago

اللہ پاک فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ

تَرجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو ! حکم مانو اللہ اور حکم مانو رسول کا۔(سورہ نسا آیت 59)

پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ۔ جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے۔

انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھاغیر سے کام

للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

کیا ہی خوب زمانہ تھا کہ جب سنتوں پر عمل کا آفتاب اقبال عروج پر تھا ، تعریف کن الفاظ سے کروں کہ جب چار سمت مثل خوشبو عمل سنت کی بہاریں تھیں مثل پروانہ عاشقانِ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتِ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شمع پر زندگیاں نچھاور کرنا مقصود زندگی سمجھتے۔

تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ زمانے کے فتنوں,، جہالت و بدمذہبی کی تاریکیوں، روشن خیالیوں کے تیز جھونکوں نے اس شمع کو گل کرنا چاہا۔مگر! تاریخ کے صفحات یہ بتاتے ہیں کہ میرے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت وہ شمع ہے کہ جس پر فدا ہونے والے پروانوں کو نہ تو زمانے کے فتنے دور کرسکے نہ ہی جہالت و بدمذہبی کی تاریکیاں ان پروانوں کے قریب آسکی، اور نہ ہی روشن خیالیوں کے تیز جھونکے ان کے قدم اکھاڑ سکے۔

اے عاشقانِ رسول اپنے آقا کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کا علم حاصل کیجئے، کہ ہر انسان محتاجِ تقلید ہے۔ اور ہمیں حکم ہے اپنی زندگی کے ہر پہلو اپنے ہر قول و فعل کو تقلید رسول میں گزارنے کا۔

اے حصولِ کامیابی کے متوالو!

یاد رکھنا، جتنے بھی ستارے عوجِ ثریا پر چمکے سب کو چمک میرے کریم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں سے ہی ملی، جس نے محبوب اکبر عزوجل کی ادا کو ادا کیا، رب تعالیٰ نے اسے بلندی عطا فرمائی، اگر آپ بھی کامیابیوں کے منظر خواہاں ہیں، دنیا و آخرت کی فلاح چاہتے ہیں تو سنتوں پر عمل کیجئے دنیا آپ کے قدموں میں ہوگی۔

اے عاشقانِ رسول!

خدارا ! اپنے اوپر ترس کھائیے، غور کیجئے کہ ہمارے جسم پر لباس کے نام پر موجود لباس کیا دو جہاں پر رحمت بنائے گئے کریم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت کے مطابق ہے؟ یا پھر ؟ ہمارے ظاہر پر یہود و نصاری کا رنگ چڑھا ہوا ہے، ہمارا اٹھنا بیٹھنا، چلنا، پھرنا، سونا جاگنا غرض یہ کہ ہمارے معمولاتِ زندگی، کیا ان کی سنت کے مطابق ہیں؟ جن کے قدموں میں لوٹنا ہے، ارے جن سے شفاعت کی بھیک طلب کرنی ہے۔ ارے! یہ گناہوں کا انبار لے کر جن کی چادرِ رحمت میں چھپنا ہے،یا پھر ؟؟

محبوبِ خدا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمنو! پیارے کریم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اذیتیں دینے والوں !جانثاروں پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑنے والوں، مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والو ! مسلمانوں کی آبرو ریزی کرنے والوں کے مشابہ ہے؟

تو پھر دل کے کانوں سے سن لو!

پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔ (سنن ابی داؤد کتاب اللباس الحدیث ۴۰۳۱ ، ج ۳، ص ۶۲)

تواے یہود و نصاریٰ کے طرز ِ زندگی کو آئیڈیل بنانے والو! اے سنت پر عمل پیرا مسلمانوں کو معاذ اللہ بیک ورڈ سوچ کا حامل کہنے والو۔ یاد رکھنا، پھر تمہارے لیے میرے کریم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چادرِ رحمت میں کوئی جگہ نہ ہوگی۔بلکہ میرے آقا نے تو فرمادیا :کہ جو جس قوم سے مشابہت رکھے گا انہیں میں سے ہوگا۔پھر تم اس دن انہی کے ساتھ ہوگے، جن کے طریقے آج تمہیں محبوب ہیں۔

خدارا مسلمانو!

جان لو! مصطفی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے در کو چھوڑ کر کہیں ٹھکانہ نہ پاؤ گے! ابھی ہوش کے ناخن لو ، زندگی کو غنیمت جانو اورساری زندگی ان کے طریقے پر گزارنے کا پختہ عہد کرلو جن کے طفیل گناہوں کے باوجود ہماری صورتیں نہیں بگڑیں، ارے جن کے طفیل ہم غضبِ الہی سے امان میں ہیں، اور جن کے قدموں میں شفاعت کی بھیک طلب کرنے کے لیے لوٹنا ہے۔

نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ کیا جائے۔