سنت کی اہمیت

Sun, 12 Apr , 2020
4 years ago

درود شریف کی فضیلت:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب منزہ عن العیوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان تقرب نشان ہے۔

جس نے مجھ پر سو مرتبہ درود پاک پڑھ اللہ تعالیٰ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ بندہ نفاق اور جہنم کی آگ سے آزاد ہے اسے بروز قیامت شہدا کے ساتھ رکھے گا۔

سنت کے لغوی معنی طریقہ، راستہ ہے یہ صحیح ہویا غلط، اچھا ہو یا برا، جائز ہو یا ناجائز یہ سب اسی میں شمار ہوں گے، سنت سے مراد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے افعال و اقوال ہیں یا ایسے کام جو سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے کیے گئے ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا ہو،

شرعی اصطلاح میں سنت کے اصطلاحی معنی بہت وسیع ہیں کیونکہ فقہ اور اصول فقہ کے علما شرعی دلائل سے بحث کرتے ہیں، محدثین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی چھان بین کرتے ہیں، فقیہ شرعی اعتبارسے حرام و حلال، واجب و مکروہ کا فیصلہ کرتے ہیں اور مختلف مواقع پر سنت کا لفظ مختلف اصطلاحات کی شکل میں استعمال ہوتا ہے اور بولا جاتا ہے جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال و اعمال پر عمل کرتا ہے وہ سنت پر عمل کرنے والا کہلاتا ہے۔

سنت کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ قرآن عربی زبان میں اہل عرب کے سامنےنازل ہورہاتھا وہ عرب جن کا پوری دنیا میں اپنی فصاحت و بلاغت میں کوئی ثانی نہیں تھا جب اسلام کی روشنی پھیل گئی اور عربوں نے اپنے دامن کو نور اسلام سے منور کرلیا تو ان کا یہ عالم تھا کہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے قرآن کریم کے مفاہیم و مطالب کے لیے استفسار کیا کرتے تھے اور ایسا کرنا کوئی نقص یا برائی کی بات نہ تھی۔

ایک طرف اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر یہ ذمہ داری عائد کی تو دوسری طرف مسلمانوں کو بھی پابند کیا کہ تمام معاملات زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کریں گے۔اور قرآن میں ارشاد فرمایا : اور جو رسول کی اطاعت کرتا ہے اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔(نسا ۸۰)

حدیث :رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور لوگوں کا اجر جو قیامت تک اس پر عمل کریں گے اور جس نے برا طریقہ جاری کیا تو اس پر اس کا گناہ ہوگا اوران لوگوں کا گناہ جو قیامت تک اس پر عمل کرتے رہیں گے۔(مسلم)

حدیث :اللہ عزوجل کے پیارے رسول ، رسول مقبول سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کے گلشن کے مہکتے ہوئے پھول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے۔ جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی، وہ جنت میرے میرے ساتھ ہوگا۔ (ابن عساکر ج۹،ص ۳۴۳)

ایک دن پیغمبر اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ کرا م سے ارشاد فرمایا کہ پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے ، ایک یہودی اس وقت وہاں موجود تھا اس نے بھی یہ ارشادِ عالی شان سن لیا اپنے گھر میں رات کو جب پانی پینے لگا تو بیوی سے بولا چراغ لے کرآؤ، بیوی چراغ لے آئی تو روشنی میں دیکھا کہ پانی کے پیالے کی تہہ میں ایک سیاہ بچھو تھا، صبح دربار رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر بولا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ایک سنت پر عمل کرنے سےجان کی حفاظت ہوگئی، وہ دین کتنا پیارا ہوگا، کلمہ پڑھااور مسلمان ہوگیا۔سبحان اللہ

سنتوں سے بہن رشتہ جوڑ تو

نت نئے فیشن سے منہ کو موڑ تو

چھوڑ دے سارے غلط رسم و رواج

سنتوں پہ چلنے کا کر عہد آج

یا خدا ہے التجا عطار کی

سنتیں اپنائیں سب سرکار کی

تلمیذ و خلیفہ صدر الشریعہ حافظ ملت حضرت علامہ مولانا عبدالعزیز مبارک پوری علیہ الرحم اللہ القوی بیان کرتے ہیں: حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم راستہ چلتے تورفتار سے عظمت و وقار کا ظہور ہوتا، دائیں بائیں نگاہ نہ فرماتے ہر قدم قوت کے ساتھ اٹھاتے، چلتے وقت جسم مبارک آگے کی طرف قدرے جھکا ہوتا، ایسا لگتا گویا اونچائی سے نیچے کی طرف اتررہے ہوں۔

ہمارے استاذ محترم صدر الشریعہ علیہ الرحمہ سنت کے مطابق راستہ چلتے تھے ان سے ہم نے علم بھی سیکھا اور عمل بھی،یہی حضرت حافظ ملت فرماتے ہیں۔ میں دس سال حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی کفش برادری ( یعنی خدمت) میں رہا، آپ کو ہمیشہ متبع سنت پایا۔

نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ کیا جائے۔