سنت کی اہمیت

Sun, 12 Apr , 2020
4 years ago

اللہ کریم فرماتاہے:

اے محبوب آپ فرمائے (انہیں کہ) اگر تم واقعی محبت کرتے ہو اللہ سے تم میری میری پیروی کرو (تب) محبت فرمانے لگے گا تم سے اللہ (سورہ آلِ عمران آیت 31 )

حدیث پاک:

عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بالاسناد مروی ہے کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم پکڑو اور اس کو دانتوں سے محفوظ پکڑو ۔(بحوالہ: سنن ابوداؤد صفحہ، 3 ،سنن ترمذی جلد 4 صفحہ 151 150 ، کتاب العلم جلد 1 ص 97 95)

حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ انہوں نے فرمایا کہ طریقہ سنت کو لازم پکڑو کیونکہ زمین میں کوئی ایسا نہیں کہ جو طریقہ سنت پر ہو وہ اپنے دل میں خدا کو یاد کرتا ہوں اور اس کی آنکھوں سے آنسو خوف خدا سے جاری رہتے ہو پھر اس کو اللہ ابدی عذاب دے (یعنی سنت پر عمل کرنے والوں کو ہمیشہ کی جہنم کا عذاب نہیں ہوگا ) اور زمین پر کوئی ایسا بندہ نہیں جو طریقہ سنت پر ہو اور جب وہ اپنے دل میں خدا کو یاد کرے تو اس کا رواں رواں خشیت الہی سے کھڑا ہو جائے مگر اس کی مثال اس درخت کی سی ہے جس کے پتے خشک ہو گئے ہوں پھر وہ اس حالت میں ہوں کہ اچانک اس کو آندھی پہنچے تو اس کے پتے جھڑ کر گر جائیں (اسی طرح اس کے گناہ جھڑ جائیں گے ) بلاشبہ سنت پر عمل کرنا بہتر ہے ۔ (اے مسلمانو !) تم غور کرو تمہارا عمل اگر اجتہادی یا معتدل ہے تو یہ انبیاء کرام علیہم رضوان کے طریق و سنت پر ہے ۔ (الاصبہانی الترغیب السیوطی صفحہ 179 )

سلف صالحین رحمہم اللہ سے اتباع سنت کا وجود :

سلف و ائمہ رحمہم اللہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے اتباع ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت و سیرت پاک کی اقتداء کا ثبوت یہ ہے کہ

حضرت عمرو بن عوف مزنی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ اے عبد الرحمن ہم قرآن میں صلاۃ الخوف اور صلاۃ الحضر تو پاتے ہیں مگر صلوۃ السفر نہیں پاتے ؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابن اخی بے شک اللہ تعالی نے ہماری طرف حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر بھیجا (اس سے زیادہ) ہم کچھ نہیں جانتے کہ ہم وہی کرتے ہیں جیسا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ۔(بحوالہ سنن نسائی کتاب الصلاۃ صفحہ 226 )

حدیث:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ و فساد کے زمانے میں میری سنت پر (سختی سے) عمل کرنے والے کے لئے سو شہیدوں کا اجر ہے ۔(حوالہ طبرانی اوسط باحوالہ مجمع الزوائد جلد 1 صفحہ 172 )

آیت مبارکہ کا ترجمہ :

اور رسول کریم جو تمہیں عطا فرما دیں وہ لے لو ۔ (سورہ حشر آیت نمبر 7 )

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا اپنے عمال کی طرف خط:

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے عمال کی طرف یہ خط لکھا کہ سنت، فرائض اور لحن یعنی لغت کو سیکھو اور فرمایا کچھ لوگ تم سے قرآن کے بارے میں جھگڑیں گے (تو خبردار) تم ان سے سنن سے مؤاخذہ کرنا بلاشبہ اصحاب سنن کتاب اللہ کو زیادہ جاننے والے ہیں (مقدمہ سنن دارمی جلد 1 صفحہ نمبر 49 )

آیت مبارکہ کا ترجمہ :

پھر اگر جھگڑنے لگو تم کسی چیز میں تو لوٹا دو اسے اللہ اور (اپنے) رسول (کے فرمان) کی طرف۔(سورۃ النساء آیت نمبر 59 )

تفسیر :

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں مروی ہے کہ (الی اللہ ) سے مراد کتاب اللہ اور (الرسول ) سے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔امام شافعی رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں کہ سنت رسول پر عمل کیا جائے (یعنی اس کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے ) حضرت امیرالمومنین فاروق اعظم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب آپ کی نظر حجر اسود پر پڑی، اے حجرے اسود تو ایک ایسا ہی پتھر ہے جو ذاتی طور پر نہ نفع پہنچا سکے نہ ضرر(یعنی نقصان )اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ کو بوسہ (استلام) دیا ہے تو ہرگز میں تجھ کو بوسہ (استلام) نہ دیتا اس کے بعد آپ نے (حجر اسود کو) بوسہ دیا۔ (صحیح بخاری کتاب الحج جلد 3 صفحہ 127 )

نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ کیا جائے۔