زین :اپنے ذہن میں بہت
سے سوالات لیے اپنے بابا کا انتظار کررہا تھا، نظریں بار بار گھڑی کی طرف اٹھ رہی
تھیں جیسے ہی ڈور بیل ہوئی دوڑ کر دروازے کی طرف لپکا، ابو کو دیکھتے ہی خوشی سے
چہرہ چمک گیا۔
سلام کرنے کے بعد۔ محبت سے بابا کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پاس بٹھالیا۔
بابا: خیریت بیٹا ! بڑے بے چین لگ
رہے ہو؟
زین :بابا ! آج میں نے
آپ سے بہت سے سوالات کرنے ہیں۔ْ
بابا : جی بیٹا لبیک۔ زین ، بابا آپ کو پتا ہے آج ہمارے استادTeacher نے ہميں
کيا بتايا؟
بابا، بڑی دلچسپی لیتے
ہوئے۔ کیا بتایا، آپ بتائیں گے تو پتا چلے گا؟
زین :وه بتارہے تھے کہ
جو ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی سنت
مبارکہ پر عمل کرے گا وہ جنت میں آقا کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ رہے گا۔
بابا:جی بیٹا! آپ کے
ٹیچر درست فرمارہے تھے۔
زین :بڑے
اداس لہجے میں ۔
بابا! مجھے بھی آقا کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ جنت میں رہنا ہے؟
آپ مجھے بتائیں ناں! سنت کسے کہتے ہیں؟
باباسنت کا مطلب طریقہ یا راستہ
ہوتا ہے بیٹا۔
جس کام کی نسبت ہمارے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف کی گئی ہو اسے سنت کہتے ہیں۔چاہے وہ کام
کو خود کرکے دکھایا ہو یا حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے وہ کام کیا گیا ہو اور آپ نے اس سے منع
نہ فرمایا ہو۔
زین :بابا!
کیا اللہ پاک نے بھی حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی سنت پر عمل کرنے کا ارشاد فرمایا
ہے؟
بابا:جی بیٹا! اللہ پاک نے بھی اپنے محبوب کی اطاعت کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
تَرجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو
اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن
سنا کر اسے نہ پھرو۔(سورہ انفال ، آیت۲۰)
جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اس نے اللہ کا حکم مانا۔ْ(سورہ النسا ،
آیت80)
زین :بابا
! کیا اللہ پاک ہمیں اطاعت کرنے کے لیے کوئی انعام بھی عطا
فرمائے گا۔
بابا:جی بیٹا! اللہ پاک حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی اطاعت
کرنے والوں کے گناہوں کو معاف فرمادے گا، ان کو قیامت کے دن انبیا ، صدیقین،
شہیدوں اور اپنے نیک بندوں کے گروہ میں شامل فرمائے گا۔
زین :زین
بڑی حیرانگی اور خوشی سے کہتا ہے۔ سچ بابا
!
بابا:جی بیٹا!
زین :ابو
کیا آقا کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے بھی اپنی
سنت پر عمل کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی ہے؟
بابا:جی بیٹا! آقا کریم
صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔
میری اُمت کے سارے لوگ جنت میں جائیں گے، سوائے اُن کے جنہوں نے انکار کیا۔
عرض کی گئی۔ حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاکس نے انکار کیا؟
آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے
فرمایا:جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی ، اس
نے انکار کیا۔(بحوالہ بخاری شریف)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: جس نے میری سنت سے محبت
کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
زین :بابا!
مجھے بھی کوئی سنت سکھائیں نا؟؟
بابا:میں آپ کو ایک سنت
بتاتا ہوں اور اس سنت سے محبت کرنے والے
کا واقعہ بھی۔
زین :جی
ضرور ! جلدی سنائیں ۔
بابا:ہمارے بزرگ حضرت
ابوبکر شبلی بغدادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک بار مسواک ، سونے کے ایک سکے (coin) کے بدلے خريدی
لوگوں نے کہا، آپ نے بھلا اتنی مہنگی مسواک کیوں خریدی؟
زین :بڑی
حیرانگی سے پوچھتے ہوئے، پھر آپ نے کیا فرمایا۔
بابا:تو آپ نے فرمایا ۔
یہ دنیا اور اس کی ہر چیز اللہ پاک کے نزدیک مچھر کے
پَر کے برابر بھی نہیں ہے، اگر قیامت والے دن اللہ پاک نے یہ پوچھ لیا کہ ، تو نے میرے محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت کیوں ترک کی؟ میں نے جو مال
تجھے دیا تھا وہ تو میرے نزدیک مچھر کے پَر برابر بھی نہیں تھا تو آخر ایسی حقیر
دولت اس عظیم سنت( مسواک) کو حاصل کرنے پرخرچ کیوں نہیں کی ؟ تو کیا جواب دوں گا۔
(مسواک شریف کے فضائل ، صفحہ ۱۱۶)
زین :بابا
میں بھی اس سنت پر ضرور عمل کروں گا، اور جنت میں آقا کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ جاؤں گا ان شاءاللہ عَزَّ وَجَلَّ
زینب:جو کب سے صوفے کے
پیچھے بیٹھی ساری باتیں سن رہی تھی،
اچانک نکل کر بولی، آپ اکیلے نہیں بھائی ! میں بھی سنت پر عمل کرکے آقا
کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے ساتھ جنت
میں جاؤں گی۔
زینب کی بات سن کر، بابا اور زین مسکرانے لگےْ۔
زینب ناراضگی سے ان کی طرف دیکھنے لگی، بابا نے جب پیار کیا تو وہ بھی مسکرادی۔