حدیث شریف :علیکم بسنتی ۔ ترجمہ: تم پر میری
سنت لازم ہے
امیر المومنین حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنہ نے
کتنی سنتیں زندہ فرمائیں اس پر ان کی مدح ہوئی نہ کہ الٹا اعتراض ، تو تم سے پہلے
تو صحابہ محتاطین تھے، رضی اللہ تعالٰی عنہم
چار چیزیں سنت ہیں:
حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چار چیزیں انبیا کرام کی سنت ہیں۔
۱۔ختنہ ۲۔ خوشبو کا استعمال۔۳۔ نکاح اور مسواک
کرنا
سوال۔ چاہیے کہ نماز فرض ہی پڑھی جائے سنتوں کی
کوئی ضرورت نہیں کیونکہ متقی بننے کے لیے فرض نماز کی پابندی کافی ہے۔
جواب ۔ اسی سوال کی تقسیم یہ ہے کہ سنتوں کے بغیر فرض
ناقص ہیں بلکہ بغیر سنت فرض ادا ہوسکتے ہی نہیں سنت کو فرض سے وہ تعلق ہے جو پانی
کو کھانے سے ہے، کہ بغیر پانی نہ تو کھانا تیار ہوتا ہے اور نہ کھایا جاتا ہے اسی
طرح بغیر سنت فرض ادا نہیں ہوسکتا ہے دیکھو مثلا روٹی ہے ، بغیر پانی بنتی
بھی نہیں اور کھائی بھی نہیں جاتی، کھیت
بھی گہوں پانی سے تیار ہوا، پھر آٹا پانی سے گوندھا گیا، جب کھانے کے لیے بیٹھے تو
ساتھ پانی پیا گیا، جس ترکاری سے روٹی کھائی وہ بھی کھیت میں پانی سے تیار ہوئی
پھر پانی ہی سے دھلی اور پانی ہی سے پکی اسی طرح فرض سنت سے حاصل ہوتا ہے اور پھر
کوئی فرض نماز ایسی نہیں جس میں سنت نہ
ہو، لیکن سنت مصطفی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ہی ہے
جو دنیا میں ہمیں اپنے دامن میں لیتی ہے
اور مرنے کے بعد بھی ۔