مختصر سی میری کہانی ہے
جو بھی ہے انہی کی مہربانی ہے
جتنی سانسوں سے نام لیا ہے ان کا
یہی میری زندگانی ہے
حمد اسی پروردگار عالم کولائق ہے جس نے امرکن سے تمام جہان پیدا فرمایا ایک
مشت خاک سے انسان بنایا او را للہ جل جلالہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات انسان پیدا فرمایا اور پھر اس
مالک ملک کا یہ بھی احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنےحبیب پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی عظیم امت میں پیدا فرمایا اور اس وقت بھی اللہ کا
کرم ہے کہ ہمیں یہ توفیق بخشی کہ ہم اللہ کا ذکر رسول صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکت پر درود و سلام اور اللہ کی بارگاہ کی طرف متوجہ رہنا یہ ہمیں نصیب ہے، جو ضابطہ حیات بندوں کے لیے حضور علیہ السلام نے قائم فرمایا ہے اس سے مسلمان
دور ہیں جس وجہ سے اضطراب ہے جب مسلمان سنتوں کے قریب ہوگا جب اس میں رسول اللہ کی سنت آئے گی حضور کی اتباع آئے گی اور صحیح
معنوں میں حضور کی تعلیمات پر عمل ہوگا تو پھر کوئی اضطراب نہیں، یہ ہی وجہ ہے اللہ والے اور مقبولانِ بارگاہ جن کی زندگیاں حضور کی سنت
کے مطابق گزریں حضور کی اتباع میں گزریں، وہ فرماتے
ہیں: بندگی کے لیےسب سے بڑا زیور حضور کی سنت ہے۔فرمانِ باری ہے:
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ
حَسَنَةٌ تَرجَمۂ کنز الایمان: بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے (احزاب ،21)
اسوة حسنہ:
حضور صلی
اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ دنیائے انسانیت کے لیے نمونہ ہے حضور کی سنت آپ کا قول آپ کاہر عمل اہل
اسلام کے لیے برہان ربانی ہے وہی عبادت اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوگی جس میں حضور کی اتباع
کی گئی ہوگی، اور بہترین راستہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے۔
حدیث شریف:حضور صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو میری سنت سے محبت کرے اس نے مجھ سے
محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا(ترمذی)
سنت کی
اہمیت:ہرعبادت کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، سنتِ
مبارکہ سے واقفیت تامہ حاصل کیجئے اور اس پر عمل کیجئے جیسا کہ عمل کرنے کا حق ہے
اور حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کا طوق گلے میں ڈالے
رکھو۔ اور ہر کام حضور کی سنت کے مطابق کیجئے کھانا سنت کے مطابق کھائیے، پانی سنت
کے مطابق پیجئے، گفتگو کریں تو سنت کے مطابق نظریں جھکا کے کیجئے اور جوتے پہنیں
تو سنت کے مطابق اگر آپ ہر کام سنت کے مطابق کریں گے تو ساتھ کام بھی ہوجائے گا
اور حضور علیہ
الصلوة والسلام کا فیض بھی نصیب ہوگا۔
حضرت مجدد
الف ثانی شیخ سر ہندی فاروقی علیہ الرحمہ کا فرمان:
حضرت مجدد الف ثانی شیخ سرہندی فاروقی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب میں فرض نماز پڑھتا ہوں ، نیت فرض کی کرتا ہوں
مگر دل میں یہ خیال ہوتا ہے کہ رسول اللہ نے بھی فرض ادا کیے ہیں، تو ساتھ فرض بھی ادا ہوجاتا ہے اور رسول اللہ کی سنت کا بھی فیض ملتا ہے۔
اللہ والوں کا فیض کیا
ہے؟اللہ
والوں کا فیض یہ ہے کہ ان کی صحبت میں بیٹھ کر رسول اللہ کی محبت میں رونا آجائے اللہ کی محبت میں روئے ، دین کی طلب
پیدا ہو ، یہ ہے اللہ والوں کا فیض ۔
زندگی میں
تبدیلی کیسے آئےَ؟
تبدیلی اس طرح اس کے اندر رسول اللہ کی سنت قائم ہوجائے حضور کی اتباع اس کے اندر
نظر آئے پہلے اگر وہ ایک نماز باجماعت پڑھتا تھا اب پانچ نمازیں باجماعت پکی
ہوجائیں، آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ سعادت ِ ابدی و عزت سرمدی انسان کے لیے
خداوند جلا وعلی کی محبت کے ساتھ وابستہ ہے، اور اس دولت و خلعت کا محل حضرت سید
المرسلین صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی متابعت پر موقوف ہے، کہ خدا کی راہ
میں ایک مرتبہ شہید ہوجانے کا کس قدر ثواب ہے لیکن جس وقت امت میں
خرابیاں پھیل جائیں سنتوں کی جگہ بدعات اور غیر مسلموں کی راہ وروش جنم لے کر گھر
اور کے گھر بلکہ معاشرے فیشن کے نام
پر سنتوں کو پامال کرتے ہونگے ، سنت سید الکونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر چلنے اور چلانے والوں کی تضحیک
کی جا رہی ہو یعنی مذاق اڑایا جارہا ہو تو ایسا آدمی اس وقت باہمت و با ایمان
سربکف ہو کہ اس میدان کا ر ساز میں سنتوں پر عمل کرکے ان کو زندہ کرے گا۔اس کو رب
عزوجل کی طرف سے سو شہیدوں کا ثواب عطا کیا جائے گا۔۔ اللہ ہمیں حضور کی سنتوں کا پیکر بنائے۔(امین)
نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں
تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے
اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ
کیا جائے۔