محمد شیرازعطاری( درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
غوث اعظم کراچی پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں
ہر شے کا واضح بیان ہے ان ہی میں سے ایک صلح بھی ہے۔آئیے صلح کے بارے میں چند باتیں
آپ بھی پڑھئے:اللہ پاک فرماتا ہے : ﴿لَا
خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ
مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَیْنَ النَّاسِؕ﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: ان کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں مگر جو حکم دے
خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا۔ (پ 5، النسآء: 114) ایک جگہ اور
ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ
اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠(۱۰)﴾ ترجَمۂ کنزُا لایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے
دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔(پ26،الحجرات:10)
(1)بخاری شریف میں حضرت اُمِّ کُلثوم بنتِ عقبہ رضی اللہُ
عنہا سے مروی ہے:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمفرماتے ہیں: وہ شخص
جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے کہ اچھی بات پہنچاتا ہے یا اچھی بات
کہتاہے۔(بخاری،2/210، حدیث: 2692) (2)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: مسلمانوں کے مابین صلح جائز ہے
مگر وہ صلح کے حرام کو حلال کردے یا حلال کو حرام کردے۔(ابوداؤد،3/425،حدیث:3594)
(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سب سے افضل
صدقہ روٹھے ہوئے لوگوں میں صلح کرادینا ہے۔(الترغیب والترھیب،3 /321،حدیث:6)
مذکورہ بالا آیات اور احادیثِ مقدسہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے
کہ ہمیں ہمیشہ آپس میں پیار و محبت سے رہنا چاہئے کبھی بھی لڑائی جھگڑے وغیرہ نہیں
کرنے چاہئیں،آپس میں بھائی بھائی بن کے رہنا چاہئے اور اگر کسی کے آپس میں اختلافی
معاملات ہوں تو انہیں آپس میں حل کرکے صلح کر لینی چاہئے، اللہ پاک ہم سب کو آپس میں
اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم