صلح کے فضائل از بنت نیاز

Sat, 10 Sep , 2022
1 year ago

مسلمانوں کے درمیان لڑائی جھگڑا کروا کر ان کی آپس میں پھوٹ ڈلوانا اور نفرتیں بڑھانا شیطان کے پسندیدہ کاموں میں سے ہے، جبکہ ان میں لڑائی جھگڑا ختم کروا کر ان کے بیچ صلح کروانا ہمارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنت ہے، بلکہ خود ربّ کریم کا حکم اور باعثِ نزولِ رحمت ہے، رحمٰن عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:

ترجمہ کنزالایمان:"مسلمان، مسلمان بھائی ہیں تو اپنے بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحمت ہو۔"

شریعت مطہرہ کو مسلمانوں کا آپس میں محبت و اتفاق سے رہنا کس قدر محبوب ہے کہ ان میں صلح کروانے کے لئے جھوٹ تک بولنے کی اجازت مرحمت فرمائی گئی ہے، چنانچہ حضور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"تین باتوں کے سوا جھوٹ بولنا جائز نہیں، خاوند اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لئے کوئی بات کہے، جنگ کے موقع پر جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولنا۔"(بہار شریعت، جلد3، صفحہ 517، حصہ 16، مکتبہ المدینہ)

صلح کے فضائل:

اللہ کی رضا کے طالبوں، محبوب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دم بھرنے والوں اور نیکی کا جذبہ رکھنے والوں کو مسلمانوں کے درمیان صلح کروانے کے فضائل و برکات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان کو سمجھا کر، صلح صفائی کروانی چاہئے اور ان کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے لئے بھی آخرت میں راحت کا سامان کرنا چاہئے، ربّ عزوجل فرماتا ہے۔

وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ۵۵

ترجمہ کنزالایمان:"اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔"(پارہ 27، الذٰریٰت:55) اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا:

ترجمہ کنزالعرفان:"اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کراؤ۔"(پارہ 26، سورہ حجرات، آیت 9)

مزید ارشاد فرمایا: وَ الصُّلْحُ خَيْرٌ١ؕ

ترجمہ کنزالایمان:"اور صلح خوب ہے۔"(پارہ 5، سورہ نساء، آیت نمبر 128)