آج کل
عام شکایت ہے کہ زن و شو (میاں بیوی) میں نا اتفاقی ہے مرد کو عورت سے شکایت ہے تو
عورت کو مرد سے، ہر ایک دوسرے کے لیے بلائے جان (مصیبت) ہے اور جب اتفاق نہ ہو تو
زندگی تلخ اور نتائج خراب ہو جاتے ہیں آپس کی نا اتفاقی علاوہ دنیا کی خرابی کے
دین بھی برباد کرنے والی ہوتی ہے۔ اس نا اتفاقی کا اثر بد انہی تک محدود نہیں رہتا
بلکہ اولاد پر بھی اثر پڑتا ہے اولاد کے دل میں نہ باپ کا ادب رہتا ہے، نہ ماں کی
عزت۔
اس نا
اتفاقی کا بڑا سبب یہ ہے کہ طرفین (میاں بیوی) میں ہر ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ
نہیں رکھتے اور باہم رواداری سے کام نہیں لیتے۔ جب خیالات فاسدہ طرفین میں پیدا
ہوں گے تو کیوں کر نبھ سکے گی۔ دن رات کی لڑائی اور ہر ایک کے اخلاق و عادات میں
برائی اور گھر کی بربادی اسی کا نتیجہ ہے۔ عورت کو چاہیے کہ مرد کی نافرمانی نہ
کرے کیونکہ مرد کو اس پر حاکم بنایا گیا ہے۔
چنانچہ
اللہ پاک پارہ 5 سورہ نساء آیت نمبر 34 ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔ کیونکہ عورت کی ضروریات، اس کی حفاظت، اسے ادب سکھانے اور دیگر کئی امور
میں مرد کو عورت پر تسلط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد بادشاہ ہے اس لیے
عورت پر مرد کی اطاعت لازم ہے، اس سے ایک بات یہ واضح ہوئی کہ میاں بیوی کے حقوق
ایک جیسے نہیں بلکہ مرد کے حقوق عورت سے زیادہ ہیں اور ایسا ہونا عورت کے ساتھ
ناانصافی یا ظلم نہیں بلکہ عین انصاف اور حکمت کے تقاضے کے مطابق ہے۔
مرد
کو عورت پر جو حکمرانی عطا ہوئی اس کی کثیر وجوہات ہیں جن میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ
رب تعالی نے مرد کو عورت پر فضیلت بخشی ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔
بیوی بغیر اجازت اس (شوہر) کے گھر سے نہ جائے اگر ایسا کیا تو جب تک توبہ نہ کرے
اللہ پاک اور فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ عرض کی گئی: اگرچہ شوہر ظالم ہو؟ فرمایا:
اگرچہ ظالم ہو۔ (مجمع الزوائد، 4/563، حدیث: 7638)بات بات پر روٹھ کر میکے چلی
جانے والی عورتوں کے لیے مندرجہ بالا حدیث میں کافی درس ہے۔
2۔
شوہر نے بیوی کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور اس (شوہر) نے غصہ میں رات گزاری تو
فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں اور دوسری روایت میں ہے: (شوہر) جب
تک اس سے راضی نہ ہو اللہ پاک اس عورت سے ناراض رہتا ہے۔ (صحابیات و صالحات کے
اعلیٰ اوصاف، ص 409)
قرآن و سنت سے ماخوذ شوہر سے متعلق نصیحتیں:
1۔
عورت ایسی ہو کہ شوہر اسکی طرف دیکھے تو اسکی پریشانی دور ہو جائے۔
2۔
بوقت وصال جس عورت کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنتی ہے۔ (ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)
3۔
شوہر سے ناراض ہو کر رات گزارنے والی عورت پر فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔
4۔
شوہر کی رضا میں رب کی رضا ہے۔
5۔
عورت کو ہمیشہ شوہر کی خوشنودی کی تلاش میں رہنا چاہیے۔
6۔
شوہر کو نیکی کی ترغیب دلانے والی عورت جنتی ہے۔
7۔
شوہر کو تکلیف پہنچانے والی عورت پر جنتی حوریں ناراض ہوتی ہیں۔ (ترمذی، 2/392،
حدیث: 1177)