مرد و
عورت دونوں نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں میاں بیوی کو چاہیے کہ آپس
میں رواداری اور محبت سے رہیں بیوی کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی فرمانبرداری
کر کے اس کی نافرمانی سے بچتی رہے اس کے حقوق کا خیال رکھے اس کی جائز خواہشات کو
پوری کرتی رہیں، زوجین یعنی میاں بیوی ہمارے معاشرے کا ایک اہم جز ہے اور زوجین کے
ایک دوسرے پر بے شمار حقوق ہیں شوہر کا حق ہے کہ بیوی اس کا ہر حکم مانیں جو خلاف
شرعی نہ ہو اور اس کی غیر موجودگی میں اس کے مال کی اور اس کی عزت کی حفاظت کرے
اور اس کا محنت و مشقت سے کمایا ہوا مال فضول خرچے میں استعمال نہ کرے اس لیے بیوی
کو چاہیے کہ وہ فضول خرچی سے بچے اور ہر حال میں اس کی نافرمانی سے بچتی رہے
کیونکہ یہ اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب ہے۔
احادیث مبارکہ:
شوہر
نے عورت کو بلایا اور اس نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک
اس عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 2/377، حدیث: 3237)
اسی
طرح ایک اور روایت میں ہے کہ جب تک شوہر اس سے راضی نہ ہو تو اللہ اس سے ناراض
رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)
جب
عورت اپنے شوہر کو ایذا دیتی ہے تو حور عین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے اسے ایذا نہ
دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/392،
حدیث: 1177)
اسی
طرح پارہ 5 سورہ نساء کی آیت نمبر 34 میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں
ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک
بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت
کا حکم دیا ۔
جیسا
کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو
اللہ پاک کے غضب میں گرفتار ہوگی جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول
نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کریں گے۔ (فتاویٰ رضویہ، 2/217)
لہذا
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی
اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے:
اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو
حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
مشہور
مفسر قرآن حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت
فرماتے ہیں کہ خاوند کے حقوق بہت زیادہ اور عورت اس کے احسانات کی شکریہ سے عاجز
ہے اسی لیے خاوند ہی اس کے لیے اس کے سجدے کا مستحق ہوتا خاوند کی اطاعت و تعظیم
اشد ضروری ہے اس کی ہر جائز تعظیم کی جائے۔ (مراۃ المناجیح، 5/97)