بیوی کے لیے لازم ہے کہ اپنے خاوند سے محبت میں مخلص ہو بیوی پر اس کے شوہر کے بہت زیادہ حقوق ہیں جن کی ادائیگی شکر سے وہ عاجز ہیں بیوی پر اپنے شوہر کے اطاعت اور فرمانبرداری واجب ہے۔ اللہ تعالی نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان:عورتوں پرنگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔

یاد رکھو بیوی پر شوہر کی اطاعت لازم ہے اور اپنے شوہر کو راضی و خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے اور ناراض رکھنا بہت بڑا گناہ۔

ایک روایت میں ہے کہ جب خاوند اس (بیوی) پر ناراض ہو تو وہ لعنت کے حقدار ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہےجب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حورین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے کہ اسے تکلیف مت دے اللہ تجھے ہلاک کرے بے شک وہ تو تیرے پاس مہمان ہے عنقریب اسے تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

اس حدیث مبارکہ میں شوہر کی بڑی عزت و عظمت کا ذکر ہے نیز اس بات کا بھی ذکر ہے کہ نیک شوہر کو تکلیف دینا گویا جنتی مخلوق کو تکلیف دینا ہے۔

ایک بار آپ ﷺ سے جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری، 3/ 463، حدیث: 5197)

شوہر کی جسمانی ضرورت و خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے شرعی عذر کے بغیر تسکین شہوت سے شوہر کو روکنا بیوی کے لیے شرعا جائز نہیں۔ احادیث میں ایسی عورتوں کے لیے سخت وعیدات آئی ہیں، مثلاً

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لیے بلائے بیوی انکار کر دے اور شوہر اپنی بیوی پر ناراضگی کی حالت میں ہی ساری رات گزار دے تو ایسی عورت پر صبح ہونے تک فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)

بیوی کا غصہ بجا ہو یا بے جا مگر اطاعت کے پیش نظر اس کا فرض ہے کہ خاوند کے بستر پر حاضری دینا اگر وہ خفگی میں رات کو ایسا نہ کرے تو بلاشک اس وعید شدید کی مستحق ہے۔

کئی اسلامی بہنوں میں یہ عادت ہوتی ہے کہ شوہروں کی نافرمانی ہی کرتی رہتی ہیں چاہے شوہر ان کے لئے جتنی بھی محنت کرلے اور اپنی استطاعت کے مطابق جتنی ہی ان کے ساتھ بھلائی کرلے لیکن پھر بھی اسلامی بہنیں صبر و شکر کے بجائے ناشکری ہی کرتی رہتی ہیں جس کے انتہائی بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں، ایسی اسلامی بہنوں کو احسان فراموشی، ان کی نافرمانی، زبان کی بد تہذیبی اور بد تمیزی کی وجہ سے بسا اوقات دنیا میں یہ سزا ملتی ہے کہ شوہر تنگ آکر ان کو چھوڑ دیتا ہے اور پھر انہیں ساری عمر پچھتاوے کے ساتھ اور گھر والوں کی ڈانٹ ڈپٹ اور طعنے سن کر گزارنا پڑتی ہے۔

بیوی کے لیے خاوند کی اطاعت ہی اس کی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے اس لیے اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اپنے جسم،لباس اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے، شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرے، تاکہ شوہر کا دل خوش رہے کیونکہ شادی کی حکمت اور مصلحت میں سے ایک جنسی اور نفسانی خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنا بھی ہے۔

آپ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے اس حالت میں وفات پائی کہ اس کا شوہر اس سے راضی تھا وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)

روایت میں ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کے گھر سے نکلنے پر پابندی لگا دی۔ اس عورت کا باپ بیمار ہوا تو اس نے حضور ﷺ سے پیغام بھیج کر دریافت کیا کہ وہ اپنے والد کے پاس جائے یا خاوند کی فرماں برداری کرے؟ آپ ﷺ نے خاوند کی اطاعت کا حکم دیا۔ کچھ عرصہ بعد اس کے باپ کا انتقال ہو گیا ہے۔ تو اس عورت نے آپ ﷺ کو پیغام بھیجا۔ جس کے جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے شوہر کی اطاعت کی وجہ سے تمہارے باپ کی مغفرت فرما دی ہے۔

اسلامی بہنوں کو چاہئے کہ ایسی حرکتوں سے پہلی فرصت میں توبہ کریں اور جس حال میں اللہ پاک نے شوہر کے ساتھ رکھا ہے اس کو غنیمت جانیں اور دنیوی اعتبار سے اپنے سے کم مرتبے والوں کی طرف نظر کریں تاکہ صبر و شکر کی کیفیت پیدا ہو۔