اسلامی
تعلیمات کے مطابق، شوہر اور بیوی کے تعلقات میں باہمی عزت، محبت، اور تعاون کی
ضرورت ہوتی ہے۔ بیوی کو شوہر کی اطاعت کی ترغیب دی گئی ہے۔
شوہر کی نافرمانی کی وجوہات: شوہر کی نافرمانی کے کئی اسباب
ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
ناپسندیدہ رویہ: اگر شوہر کا رویہ ناپسندیدہ ہو، جیسے
کہ سختی، توہین، یا بدسلوکی تو یہ بیوی کو دل سے اس کی اطاعت سے روک سکتا ہے۔
مساوات کی خواہش: جدید دور میں بہت سی خواتین اپنے حقوق
اور مساوات کی اہمیت کو سمجھتی ہیں۔ وہ شوہر کے اس رویے کو قبول نہیں کرتیں جو ان
کی خود مختاری کو مجروح کرتا ہو۔
شوہر کی نافرمانی کے اثرات:
ازدواجی زندگی پر منفی اثرات: نافرمانی کی وجہ سے گھر کا
ماحول کشیدہ ہو سکتا ہے، جو کہ بچوں کی پرورش اور ازدواجی تعلقات پر برا اثر ڈال
سکتا ہے۔
اسلامی احکام کی خلاف ورزی: اسلامی نقطۂ نظر سے شوہر کی
جائز بات ماننے سے انکار کرنا ناپسندیدہ عمل ہے اور اس سے اللہ کی ناراضی کا خدشہ
ہوتا ہے۔
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب مرد اپنی بیوی کو
بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے، اور شوہر ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے اس پر
صبح تک لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
مسائل کا حل:
باہمی بات چیت: دونوں کو ایک دوسرے کے مسائل اور جذبات
کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنے اختلافات کو باہمی گفتگو کے ذریعے حل کرنا
چاہیے۔
معاف کرنا اور سمجھوتا کرنا: اسلامی تعلیمات میں معاف کرنے
اور صبر کرنے کو بہترین صفات میں شمار کیا گیا ہے، اس لیے بیوی اور شوہر دونوں کو
ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرنے اور سمجھوتا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
قرآن پاک
میں اللہ نے ارشاد فرمایا: وَ اِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِهَا نُشُوْزًا
اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَهُمَا
صُلْحًاؕ-وَ الصُّلْحُ خَیْرٌؕ- (پ 5، النساء: 128) ترجمہ کنز الایمان:
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا
اندیشہ کرے تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں اور صلح خوب ہے۔
اسلامی تعلیمات پر عمل: اگر دونوں فریق اسلامی تعلیمات پر عمل
کریں اور اپنے فرائض کو سمجھیں، تو زندگی میں سکون اور برکت حاصل ہو سکتی ہے۔