اللہ
اور اس کے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس بندے کی اطاعت و فرمانبرداری کرنالازم قرار
دیا گیا ہے وہ اس کا شوہر ہے اسلام میں عورت کو شوہر کی مکمل فرمانبرداری کرنے کا
حکم دیا گیا ہے مرد کو عورت پر حاکم و نگہبان بنایا گیا ہے، جیسا کہ اللہ پاک قرآن
مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
آیت سے ایک بات یہ واضح ہے مرد کو عورت پر ترجیح حاصل ہے۔ اسی طرح احادیث مبارکہ
میں بھی شہوہر کی اطا عت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
1۔️اگر
شوہر بیوی کو کسی کام سے منع کر دے تو بیوی پر اس کی بات ماننا لازم ہے شرط یہ کہ
وہ شریعت کے خلاف نہ ہو حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر اللہ کے
سوا کسی کو سجدہ جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1162)
اس سے
معلوم ہوا کہ عورت کے لیے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیاوآخرت کی کامیابی ہے۔
لہذا عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے کا حکم مانے اور اس کی نا فرمانی سے بچے۔
کیونکہ شوہر کی رضا میں رب تعالی کی رضا اور نافرمانی میں رب تعالیٰ کی نافرمانی
پوشیدہ ہے۔
2۔️شوہر
کی ناراضی اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے، ناراض شوہرجب تک بیوی سے راضی نہ ہو، اللہ
اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)
3۔️
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شوہر جب اپنی بیوی کو بلائے اور وہ نہ آئے اس بنا پر شوہر
رات بھر اس سے ناراض رہے تو اس پر صبح تک فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ (بخاری، 2/377 ،
حدیث: 3237)
4۔ ایسی
عورت پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ اگر وہ شوہر کی اجازت کے بغیر جائے اور اسکے شوہر کو
ناگوار گزرے تو جب تک وہ پلٹ کر واپس نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے
اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408،
حدیث: 9231)
5۔️
دنیا میں جب کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں
والی حورعین بیویاں اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے کہ تیرا ستیاناس ہو اس کو مت ستا
یہ تو تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنے
والا ہے۔(ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)