اللہ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ: 228) ترجمہ عورتوں کے مردوں پر ایسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر ا چھے سلوک کیساتھ۔

رسول اللہ ﷺ نے اپنے فرمایا: اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کرتی رہیں۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)

اس حدیث مبارکہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ شوہر کا بہت بڑا حق ہے اور ہر عورت پر اپنے شوہر کا حق ادا کرنا فرض ہے عورت کو چاہیے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے اور نہ ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی کو اپنے مکان میں آنے کی اجازت دے اور کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو نہ دے کیونکہ یہ چیزیں شوہر کیطرف سے بیوی پر امانتیں ہوتی ہیں اور وہ ان سب پر امین ہے اگر کسی چیز کو جان بوجھ کر برباد کر دے تو عورت خیانت کے گناہ میں مبتلا ہو گی اور اس پر خدا کا بہت بڑا عذاب ہو گا اور کوئی بھی ایسا کام نا کرے جو شوہر کا ناپسند ہو۔

عورت کو لازم ہے کہ مکان، سامان اور اپنے بدن اور کپڑوں کی صفائی ستھرائی کا خاص طور پر خیال رکھے ہر وقت میلی کچیلی نا بنی رہے بلکہ بناؤ سنگھار سے رہا کرے تاکہ شوہر اسکو دیکھ کر خوش ہو جائے۔ حدیث شریف میں ہے کہ بہترین عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ کام نہ کرے، اس کی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)

ہر عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے مزاج کو پہچان لے اور بغور دیکھتی رہے کہ اسکے شوہر کو کیا کیا چیزیں اور کون کون سی باتیں پسند ہیں اور وہ کن کن باتوں سے خوش ہوتا ہے اور کون کون سی باتوں سے ناراض ہوتا ہے اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، پہننے اوڑھنے اور بات چیت میں اسکی عادت اور اسکا ذوق کیا اور کیسا ہے؟ خوب اچھی طرح شوہر کا مزاج پہچان لینے کے بعد عورت کو لازم ہے کہ وہ کام شوہر کے مزاج کے مطابق کرے خواہ شوہر کا طرز عمل اور طریقہ صحیح ہو یاغلط، عورت کو پسند ہو یا نہ ہو لیکن شوہر کی مرضی کیلیے عورت وہی کام کرے جو شوہر کے مزاج کے مطابق ہو ہرگز ہرگز شوہر کے مزاج کے خلاف کوئی بات نہ کرے اور نا ہی کوئی کام کرے عورت کو لازم ہے کہ وہ شوہر کو کبھی جلی کٹی باتیں نہ سنائے اور نہ کبھی اسکے سامنے غصہ میں چلا چلا کر بولے نہ اسکی باتوں کا جواب دے نہ طعنہ مارے اور نہ اسکی لائی ہوئی چیزوں میں عیب نکالیں کیونکہ یہ تمام باتیں شوہر کی نافرمانی میں داخل ہوں گی اور اس سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑے وغیرہ پیدا ہوں گے اور گھر تباہ و برباد ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا یہ سن کر صحابہ کرام نے پوچھا کہ یارسول اللہ ﷺ اسکی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں تو فرمایا کہ عورتوں میں دو بری خصلتوں کی وجہ سے: ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت لعن طعن کرتی رہتی ہیں اور دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں، چنانچہ تم عمر بھر ان کیساتھ اچھا سلوک کرتے رہو لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھنے میں آئی تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم میں کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث: 29)