پیارے اسلامی بھائیو! اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں شوہر کے حق کے بارے میں حکم ارشاد فرمایا، شوہر کا حق اس اہمیت کا حامل ہے۔کہ عورت ایمان کا مزہ نہ پائے گی جب تک حق شوہر ادا نہ کرے جب کہ مرد کے عورت پر حقوق ہیں چاہیے کے عورت ان حقوق کو ادا کرے: عور توں پر لازم ہے کہ شوہر کہ حقوق کا تحفظ کریں اور شوہر کو ناراض کرکے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا وبال اپنے سر پر نہ لیں کے اس میں دنیا و آخرت دونوں کی بربادی ہے نہ دنیا میں سکون نہ آخرت میں راحت۔شوہر کی فرمانبرداری سے متعلق 3 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)عورت جب پانچوں نمازیں پڑہے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جا۔( مسند امام احمد، سند عبد الرحمن بن عوف، جلد1،صفحہ 406 ،حدیث:1661)

(2) ایک عورت نے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفے صلَّى اللہ عَلیہ والہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: یارسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عورتوں کی طرف سے نمائندہ بن کر حاضر ہوئی ہوں، اللہ پاک نے مردوں پر جہاد فرض فرمایا ہے اگر یہ زخمی ہوں تو اجر پائیں اور اگر شہید ہو جائیں تو اپنے رب کے پاس زندہ رہیں اور رزق دیئے جائیں اور ہم عورتیں ان کے گھر کی دیکھ بھال کرتی ہیں الہذ ا ہمارے لئے اس میں کیا اجر ہے؟ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم جس عورت سے بھی ملو تو اسے بتادو کہ شوہر کی فرمانبرداری کرنا اور اس کے حق کو پہچاننا جہاد کے برابر ہے اور تم میں سے بہت کم عورتیں ایسا کرتی ہیں۔(الترغيب والترهيب، كتاب النكاح، باب الزوج فی الوفاء بحق زوجتہ، جلد3،صفحہ34،حدیث:17)

(3)اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجالانا چاہئے۔(مسند امام احمد ،مسند السيدة عائشہ، جلد9، صفحہ353، حدیث:24525)

مشہور مفسر قرآن حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ فرمان مبارک مُبالغے کے طور پر ہے۔سیاہ وسفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دُور دُور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر خاوند (شریعت کے دائرے میں رہ کر) مشکل سے مشکل کام کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اُسے کرے، کالے پہاڑ کا پتھر سفید پہاڑ پر پہنچانا سخت مشکل ہے کہ بھاری بوجھ لے کر سفر کرنا ہے۔(مراٰة المناجیح، جلد5/صفحہ 106)