مرد اور عورت دونوں نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں، میاں بیوی کو چاہیے کہ آپس میں رواداری و محبت سے رہیں، دونوں ایک دوسرے کے حقوق پر نظر رکہیں اور ان کو ادا بھی کرتے رہیں بیوی کو چاہیےکہ وہ بھی اپنے شوہر کی فرمانبرداری کر کے اسکی نافرمانی سے بچتی رہے اسکے حقوق کا خیال رکھے اسکی جائز خواہشات کو پورا کرتی رہے اللہ پاک نے شوہر کے بہت سے حقوق بیان فرمائے جس کا ذکر قرآن و احادیث دونوں میں موجود ہے: رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں:

1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی بھی عورت کیلئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں نفلی روزہ رکھے البتہ اپنے شوہر کی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی شخص کو اسکے گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)

2) فرمایا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اسکی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا حاکم نگران ہے آدمی گھر والوں کے بارے میں نگران ہے عورت اپنے شوہر کے گھر اور اسکی اولاد کی نگران ہے تم میں ہر شخص نگران ہے اور اس سے اسکی نگرانی کا حساب لیا جائے گا۔ (مسلم، ص 116، حديث: 1829)

3) اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنّور پر روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔

(ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

4) اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)

5) جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)