جس گھر میں بھی دیکھو میاں بیوی آپس میں جھگڑا کر رہے ہوتے ہیں۔ پورے گھر کا امن برباد کیا ہوتا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ شوہر کو بیوی اور بیوی کو شوہر کے حقوق معلوم نہیں ہوتے۔ لہٰذا بیوی پر شوہر کے چند حقوق ملاحظہ کیجیے:

1۔ نفلی روزہ نہ رکھے: فرمان مصطفیٰ ﷺ: کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر (نفلی روزہ) رکھےاور کسی کو اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر نہ آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)اس حدیث پاک سے ہمیں معلوم ہوا کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزے نہ رکھے کہ اس کی خدمت میں روزہ رکھنے سے کوئی حلل نہ آئے اور اس کی اجازت کے بغیر کسی شخص کو گھر میں نہ آنے دے۔

2۔ فورا حکم بجا لائے: فرمانِ آخری نبی ﷺ: جب آدمی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کی اطاعت ہر حالت میں فوراً ضروری ہے (جبکہ شریعت کے خلاف نہ ہو)۔

اگر سجدہ تعظیمی جائز ہوتا تو عورت اپنے شوہر کو کرتی، فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ عورت پر اس کے تمام احباب میں سے سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔

اللہ پاک تمام بیویوں کو اس امت کی نیک بیویوں جیسا صبر و استقامت عطا فرمائے۔ آمین