نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

وضاحت: مشہور مفسر مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: خاوند کے حقوق بہت زیادہ ہیں اور عورت اس کے احساسات کے شکریہ سے عاجز ہے اسی لیے خاوند ہی اس کے سجدے کا مستحق ہوتا۔ خاوند کی اطاعت و تعظیم اشد ضروری ہے اس کی جائز تعظیم کی جائے۔ (مراۃ المناجیح، 5/97)

حدیث: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث 24565)

وضاحت: مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ فرمان مبارکہ مبالغے کے طور پر ہے سیاہ اور سفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر خاوند شریعت کے دائرے میں رہ کر مشکل سے مشکل کام بھی دے تب بھی بیوی اسے کر لے کالے پہاڑ کا پتھر سفید پہاڑ پر پہنچانا سخت مشکل ہے کہ بھاری بوجھ لے کر سفر کرنا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/106)

حدیث: شوہر نے عورت کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)اور دوسری روایت میں ہے کہ جب تک شوہر اس سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)

حدیث: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔(ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

حدیث: ایک عورت ہمارے پیارے نبی ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ میں فلاں بنت فلاں ہوں۔ فرمایا: میں نے تمہیں پہچان لیا اپنا کام بتاؤ۔ عرض کی: مجھے اپنے چچا کے بیٹے فلاں عابد سے متعلق کام ہے۔ فرمایا: میں نے اسے بھی پہچان لیا۔عرض کی اس نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے آپ ﷺ مجھے بتائیں کہ عورت پر شوہر کا حق کیا ہے؟ اگر مجھ میں اس کا حق ادا کرنے کی طاقت ہوئی تو میں شادی کروں گی ورنہ نہیں کروں گی۔ فرمایا:مرد کے حق کا ایک ٹکڑا یہ ہے کہ اگر اس کے دونوں نتھنے خون اور پیپ سے بہتے ہوں اور عورت اسے اپنی زبان سے چاٹے تب بھی شوہر کے حق سے بری نہ ہوئی اگر آدمی کا آدمی کو سجدہ روا ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ جب شوہر اس کے پاس آیا کرے تو وہ اسے سجدہ کیا کرے کیونکہ خدا نے مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے۔ یہ سن کر اس عورت نے عرض کی: اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں کبھی شادی نہیں کروں گی۔ (مستدرک للحاکم، 2/547، حدیث: 2822)

ذرا سوچئے کہ آپ ﷺ نے شوہر کے حقوق کو کتنی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے، اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اس سے درس حاصل کر یں اور شوہر کے حقوق میں کوئی کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا اور شوہر کی ناراضی میں رب کی ناراضی پوشیدہ ہے۔