اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس
ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ کا
فرمان عالیشان ہے: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے
تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث:
1162)
مشہور مفسر قرآن حکیم الامت مفتی احمد یار خان
نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ خاوند کے حقوق بہت زیادہ
ہیں اور عورت اس کے احسانات کے شکریہ سے عاجز ہے اسی لیے خاوند ہی اس کے سجدے کا
مستحق ہوتا۔ خاوند کی اطاعت و تعظیم اشد ضروری ہے اس کی ہر جائز تعظیم کی جائے۔ (مرآۃ
المناجیح،5/ 97)
پیاری اسلامی بہنو! اس سے معلوم ہوا کہ عورت کیلئے
شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے عورت کی جنت کا راستہ اللہ
پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی اطاعت کے بعد شوہر کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔
شوہر کے حقوق سے متعلق دو فرامین مصطفیٰ:
1) جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اس
پر لازم ہے کہ شوہر کے پاس جائے اگر چہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386،
حدیث: 1163)
2) اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی
رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح اور شام کا
کھانا لے کر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 4489)
نیک سیرت اور مثالی بیوی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ
وہ ہمیشہ اپنے شوہر کے احسانات کی شکر گزار رہتی ہے اور اس کے احسانات کا انکار کر
کے ناشکری نہیں کرتی۔ رحمت عالم نور مجسم ﷺ نے عورتوں کو اپنے شوہر کی ناشکری سے
بچنے کی بہت تاکید کی ہے۔ حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک
مرتبہ سرکارِ دو عالم ﷺ ہم عورتوں کے پاس سے گزرے تو ہمیں سلام کیا اور فرمایا:
احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچنا، ہم نے عرض کی احسان کرنے والوں کی ناشکری سے
کیا مراد ہے؟ فرمایا: ممکن تھا کہ تم میں سے کوئی عورت طویل عرصے تک بغیر شوہر کے
اپنے والدین کے پاس بیٹھی رہتی اور بوڑھی ہو جاتی لیکن اللہ پاک نے اسے شوہر عطا
فرمایا اور اس کے ذریعے سے مال اور اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا اس کے باوجود
جب وہ غصے میں آتی ہے تو کہتی ہے: میں نے اس سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (مسند
امام احمد، 10/433، حدیث:27632)
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اکثر عورتیں ناشکری کی
مصیبت میں گرفتار ہیں یادرہے کہ ناشکری کے یہ الفاظ نہ صرف عورت کی ازدواجی زندگی
کو اجاڑ دینگے بلکہ ساتھ ہی اس کی آخرت بھی داؤ پر لگ جائے گی۔ چنانچہ فکر آخرت
دلانے والے ہمارے آقا مدنی مصطفی ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے دیکھا کہ جہنم
میں اکثریت عورتوں کی تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یارسول اللہ ﷺ! اس
کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: وہ ناشکری کرتی ہیں پوچھا گیا کہ کیا وہ اللہ پاک کی
ناشکری کرتی ہیں؟ ارشاد فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی
ہیں اگر تم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر اچھا سلوک کرو پھر بھی تم سے کوئی تکلیف پہنچ
جائے تو کہے گی: میں نے تم سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:
5197) اس حدیث پاک سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے شوہر کے
ساتھ اس طرح کا رویہ رکھتی ہیں۔
مثالی بیوی
بننے کے لیے عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس اور گھر کی صفائی ستھرائی کا
خیال رکھے۔ حدیث پاک میں شوہر کو خوش کرنے والی عورت کو بہترین قرار دیا گیا ہے
چنانچہ پیارے آقا ﷺ نے نیک بیوی کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی بیان فرمائی کہ
اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ (اپنے ظاہری اور باطنی حسن و جمال سے) اسے خوش کر
دے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
ان احادیث مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ عورت کو اپنے
شوہر کے لیے کیسا ہونا چاہیے۔
اللہ پاک ہمیں اپنے حقوق و فرائض کو صحیح طور پر
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین