قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے جو موضوعات ذکر کیے ہیں  ان میں سے گزشتہ قوم کے واقعات بھی ہیں تاکہ ہم ان واقعات سے عبرت حاصل کریں اور ان کاموں و عادات سے بچیں جو ان میں تھی انھیں قوموں میں سے قوم شعیب بھی تھی ۔

اللہ عزوجل نے ان کی طرف ان کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو بھیجاحضرت شعیب علیہ السلام مدین میں رہتے تھے ان کے قبیلے اور بستی کا نام مدین تھا۔

یہ قوم اللہ عزوجل کی نافرمانیوں میں ڈٹی رہی تو اللہ عزوجل نے ان پر عذاب نازل فرمایا چنانچہ قرآن پاک میں ہے(تو انہیں شدید زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا تو صبح کے وقت وہ اپنے گھروں میں اوندے منہ پڑے رہ گے) (سورہ اعراف آیت نمبر ۹۱)

قوم شعیب کی جن نافرمانیوں کا ذکر قرآن پاک میں ہے ان میں سے چند یہ ہیں :

۱۔ناپ تول میں کمی کرتے تھے(اعراف۸۵)

۲۔لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دیتے تھے(اعراف۸۵)

۳۔لوگوں کو حضرت شعیب علیہ السلام سے دور کرتے تھے(اعراف۸۵)

۴۔زمین میں فساد کرتے تھے

۵۔ راستے میں راہ گیروں کو ڈراتے تھے

۶۔ڈاکہ زنی کرتے تھے(اعراف ۸۶)

۷۔ غرور وتکبر کرتے تھے(اعراف ۸۸)

آہ افسوس صد کروڑ افسوس یہ برا ئیاں ہمارے معاشرے میں بھی پھیلتی جا رہی ہیں :ناپ تول میں کمی کرنا ،غرور وتکبر کرنا،ڈاکہ زنی کرنا ۔یہ برائیاں ایسی ہیں کہ ہمارے معاشرے پائی جاتی ہیں اور کافی لوگ اس میں مبتلا نظر آتے ہیں ۔خدارا اپنے آپ کو ان برائیوں سے بچائیے اور تھوڑی سی خوشی کی خاطر ان میں مبتلا مت ہوئیے یاد رکھیئے !ہم نے ایک دن مرنا ہے اور اللہ عزوجل کا عذاب سخت اور بڑا ہے۔

تو خوشی کے پھول لے گا کب تلک تو یہاں زندہ رہے گا کب تلک

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جاہے تماشہ نہیں ہے