قرآن مجید کی وہ آیات مبارکہ جن میں اللہ تعالیٰ نے پچھلی امتوں کی ہلاکت کا ذکر فرما یا ہیں اُ ن میں غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہر وہ قوم جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ، اللہ اور رسول کے احکامات پر عمل نہ کیا اور ایمان نہ لائے ،اللہ تعالیٰ نے ان اقوام کو ذلیل و رسواء کر دیا اور ان پر درد ناک عذاب نازل فرما کر ہلاک فرما دیا چنانچہ اپنے سے پہلی امتوں کےحالات معلوم کرنا، قوم کے بننے،بگڑنے سے عبرت پکڑنا حکم الٰہی ہے۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۠(۸۴) ترجمہ کنزالایمان: تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا ۔

8،اعراف 84:)

یعنی پچھلی امتوں کے احوال اور گزرے ہوئے زمانوں میں سرکشی کرنے والوں کے انجام عبرت کی نگاہ سے دیکھو او رسوچو۔ انہیں اقوام میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم بھی ہے۔

شعیب علیہ السلام اور آپ کی قوم کی مختصر تعارف:

اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو اہل مدین کی طرف بھی مبعوث فرمایا تھا اور اصحاب ِ اَیکَہ کی طرف بھی ۔ اہل مد ین زلزلہ میں گرفتار ہوئے اور ایک ہولناک آواز سے ہلا ک ہو گئے جبکہ اصحاب ایکہ ابر ( بارش) سے ہلاک کئے گئے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس طرح فرمایا:

وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ(۹۴)12،ہود :94) ترجمہ کنزالایمان:اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔

فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ(۹۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو انہیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ 9،اعراف 91)

حضرت شعیب علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے ہیں آپ علیہ السلام کی دادی حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی تھیں حضرت شعیب علیہ السلام اہل مدین کے ہم قوم تھے۔ مدین حضرت شعیب علیہ السلام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا۔اس بستی کا نام مدین اس لئے ہو اکہ یہ لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے۔ (تفسیر صراط الجنان ، الاعراف،تحت الآیۃ 85)

قوم ِشعیب علیہ السلام کی نا فرمانیاں :

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم میں شرک کے علاوہ اور بھی بہت سے گنا ہ اور نا فرمانیاں عام تھیں ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں ۔

(1) ناپ تول میں کمی کرنا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ 12،ھود : 84) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال (مالدار وخوشحال) دیکھتا ہوں۔

(2)لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ ( پ8،اعراف: 85) ترجمہ: اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو

(3)لوگو ں کو حضرت شعیب علیہ السلام سے دور کرنے کی کوشش کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا (پ8،اعراف:86) ترجمہ کنزالایمان: اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہ گیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو(ٹیڑھا راستہ ڈھونڈو)

(4) قوم کے سر داروں نے حضرت شعیب علیہ السلام کی بے ادبی کی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا: قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ8، الاعراف: 88) ترجمہ کنزالایمان: اس کی قوم کے متکبر سردار بولے اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے۔

(5)مدین کے راستے میں بیٹھ کر اس کے بعض لوگ قافلوں اور مسافروں پر ڈکیٹیاں ڈالتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا -ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہ گیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو(ٹیڑھا راستہ ڈھونڈو) (پ8، الاعراف: 86)

پچھلی امتوں کے ہلاک ہونے کے واقعات قرآن مجید میں اس لئے بیان کیے گئے ہیں تاکہ ہم ان واقعات سے عبرت لیں اور اپنے اعمال و معاملات کو اسلام کی روشنی سے روشن کریں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے دین کی نا فرمانی سے اور رسول کی بے ادبی سےمحفوظ فرمائے اور ہمیں شریعت کے احکامات پر عمل کرنے ، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنانے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری والی زندگی اور ایمان پر موت نصیب فرمائے۔