شعیب علیہ السلامکی قوم کی نافرمانیاں

الله پاک نے مختلف ادوار میں لوگوں کی اصلاح اور انہیں صراط مستقیم دکھانے کے لیے اپنے انبیاء کرام علیہم الرضوان بھیجے ، جنہوں نے انہیں برے افعال و اقوال کو چھوڑ کر ایک اللہ کی عبادت کر نے اور سیدھے راستے پر چلنے کی ہدایت فرمائی ، جن خوش نصیبوں نے ان کی پیروی کی اور حکم پر عمل کیا وه دنیا و آخرت میں کامیاب ہو گئے اور جنہوں نے نا فرمانی و سرکشی جاری رکھی وه عذاب الہی میں گرفتار ہو گئے ۔ اللہ پاک نے ایسی قوموں کا ذکر قرآن پاک میں فرمایا ، انہیں میں سے ایک قوم ” قوم مدین “ ہے ۔ اہل مدین عرب قوم تھے جوکہ اطراف شام میں معان کی سرزمین کی ایک بستی مدین کے رہنے والے تھے۔ اللہ پاک نے اپنے نبی شعیب علیہ السلامکو ان کی طرف بھیجا مگر اس قوم نے دعوت حق قبول نہ کی اور اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئے ،تو اللہ پاک نے اس قوم کو ذلت ورسوائی کا نشان بنادیا۔

قوم مدین کی جن نافرمانیوں کا ذکر قرآن پاک میں ہے وہ یہ ہیں ۔

1. الله پاک پر ایمان لانے والوں کو دھمکا کر روكنا - ( پ 8 ، سورۂ الاعراف 86)

2. راستے میں بیٹھ کر راہ گیروں کو ڈرانا اور لوٹ مار کرنا۔ (پ 8، سورۂ الاعراف 86)

3. ناپ تول میں ، لین دین میں کمی کرنا۔ (پ 12 ، سورہ ہود 84) *

4. حضرت شعیب علیهم السلام کا مذاق اُڑانا ،جب انہوں نے نماز کاحکم دیا۔(پ 12، سورۂ ہود ، 87)

5. نبی کی شان میں گستاخی والے کلمات کہنا ، پتھر مارنے کی دھمکی دینا ۔(پ12 - سورۂ ہود: 91)

6. جب یہ قوم اپنی نافرمانی اور سرکشی سے باز نہ آئی تو اللہ قہار و جبارکے عذاب میں گرفتار ہو گئی، جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہوتاہے ؛ ترجمہ کنزالایمان: ” تو انہیں شدید زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا توصبح کے وقت وہ اپنے کمروں میں اوندھے پڑے رہ کرے “ (پ9، الاعراف: 91)

افسوس صد افسوس! اگر ہم قوم مدین میں پائی جانے والی خصلتیں دیکھیں اور اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو یہ سب ہمیں اب بھی نظر آئے گا۔ لوگوں کو سیدھی راہ سے روکنا ، چوکوں اور محلوں میں ڈرانا ، دھمکانااور لوٹ مار کرنا ، ناپ تول میں کمی کرنا الغرض یہ سب ہمارے معاشرے میں بھی عام ہے ، بس یہ ہی سمجھ آتا ہے کہ :

**درس قرآن اگر ہم نے نہ بھلایا ہوتا

یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا**

اب بھی وقت ہے اس قوم کے عذاب سے لرز جائیں اور سامان آخرت کرتے ہوئے گناہوں سے بچیں ! اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطافرمائے۔اللھم آمین ۔