پارہ 19، سورۃ الشعراء،  آیت نمبر 176 میں ہے:

كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۷۶)

ترجمہ كنز الايمان:"بن (جنگل) والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔"

اس آیت میں جس جنگل کا ذکر ہوا، یہ مدین شہر کے قریب تھا اور اس میں بہت سے درخت اور جھاڑیاں تھیں، اللہ پاک نے حضرت شعیب علیہ السلام کو اہل مدین کی طرح ان جنگل والوں کی طرف بھی مبعوث فرمایا تھا اور یہ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم سے تعلق نہ رکھتے تھے۔(جلالین، الشعراء، تحت الآیۃ:176، صفحہ 315، مدارک الشعراء، تحت الآیۃ:176، ص829، ملتقضاً)

نافرمانیاں:

جنگل والوں نے اس وقت حضرت شعیب علیہ السلام کو جھٹلایا اور حضرت شعیب علیہ السلام کو جھٹلا تمام رسولوں کو جھٹلایا، جب حضرت شعیب علیہ السلام نے ان سے فرمایا:کیا تم کفر و شرک پر اللہ پاک کے عذاب سے نہیں ڈرتے، بے شک میں تمہارے لئے اللہ پاک کی وحی اور رسالت پر امانت دار رسول ہوں، تو تم اللہ پاک کے عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں حکم دیتا ہوں، اس پر میری اطاعت کرو۔(خلاصۃً)

ان لوگوں سے کہا گیا ہےکہ جیسا کہ ارشادِ خداوندی ہے:

پارہ26، سورۃ الشعراء، آیت نمبر 181، 182، 183، 184 میں ارشاد ہوا:

ترجمہ:"اے لوگو! ناپ پورا کرو اورناپ تول کوگھٹانے والوں میں سے نہ ہوجاؤ اور بالکل درست ترازو سے تو لو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو، اس سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی مخلوق کو پیدا کیا۔"

آیات کا خلاصہ ہے کہ ناپ تول میں کمی کرنا، لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے دینا، رہزنی اور لوٹ مار کرکے اور کھیتیاں تباہ کرکے زمین میں فساد پھیلانا، ان لوگوں کی عادت تھی، اس لئےحضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں ان کاموں سے منع فرمایا اور ناپ تول پورا کرنے کا حکم دیا اور اس کے بعد ساری مخلوق کو پیدا کرنے والے ربّ کے عذاب سے ڈرایا۔

پارہ 26، سورۃ الشعراء، آیت نمبر 185، 186، 187 میں ارشاد ہوا:

ترجمہ:"قوم نے کہا:(اے شعیب!)تم تو ان میں سے ہو، جن پر جادو ہوا ہے، تم تو ہمارے جیسے ایک آدمی ہی ہو اور بے شک ہم تمہیں جھوٹوں میں سے سمجھتے ہیں تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا دو، اگر تم سچے ہو۔"

ان آیات کا خلاصہ یہ ہےکہ لوگوں نے حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحت سن کر کہا:اے شعیب!تم تو ان لوگوں میں سے ہو، جن پر جادو ہوا ہے اور تم کوئی فرشتے نہیں، بلکہ ہمارے جیسے ایک آدمی ہی ہو اور تم نے جو نبوت کا دعویٰ کیا ہے، بے شک ہم تمہیں اس میں جھوٹا سمجھتے ہیں، اگر تم نبوت کے دعوے میں سچے ہو تو اللہ پاک سے دعا کرو کہ وہ عذاب کی صورت میں ہم پر آسمان سے کوئی ٹکرا گرا دے۔(مدارک، سورۃ الشعراء، تحت الآیۃ:185، 187، صفحہ 835، روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ:185، 187/302 ملتقضاً)

عذابِ الٰہی:

سورۃ الشعراء، آیت:188، 189 میں ارشاد ہوا:

ترجمہ:شعیب نے فرمایا:"میرا ربّ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا، بے شک وہ بڑے دن کا عذاب تھا۔"

ارشاد فرمایا کہ جنگل والوں نے حضرت شعیب علیہ السلام کو جھٹلایا تو انہیں شامیانے کے دن کے عذاب نے پکڑ لیا، بے شک وہ بڑے دن کا عذاب تھا، جو کہ اس طرح ہوا کہ انہیں شدید گرمی پہنچی، ہوا بند ہوئی اور سات دن گرمی کے عذاب میں گرفتار رہے، تہہ خانوں میں جاتے، وہاں اور زیادہ گرمی پاتے، اس کے بعد ایک بادل آیا، سب اس کے نیچے آ کر جمع ہو گئے تو اس سے آگ برسی اور سب جل گئے۔(مدارک، سورۃ الشعراء، تحت الآیۃ:189، صفحہ830)

دعا:اللہ پاک ہمیں پچھلی قوموں کے واقعات سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور جو مسلمان گناہوں، نافرمانیوں میں مبتلا ہیں، انہیں عقلِ سلیم نصیب فرمائے ۔آمین