قرآن
پاک میں اللہ تعالی نے بہت سے موضوعات کو بیان فرمایا ہے ان میں سے ایک گزشتہ امتوں کے واقعات
بھی ہیں ۔ان واقعات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان قوموں کے انجام سے عبرت
حاصل کرے۔ اور ان نافرمانیوں سے خود کو بچائے جن کی وجہ سے وہ قومیں دنیا میں ذلت و
رسوائی کا شکار ہوئی۔ انہی قوموں میں سے ایک قوم شعیب علیہ سلام کی بھی ہے۔ اس قوم
کی کسی بستی کا نام مدین ہے۔ یہ حضرت شعیب علیہ سلام کے قبیلے کا نام ہے۔ اس بستی
کا نام مدین اس لیے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم علیہ سلام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین
کے اولاد میں سے تھے۔ مدین اور مصر کے درمیان اسّی( 80) دن کے سفر کی مقدار کا
فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب علیہ سلام بھی حضرت ابراہیم علیہ سلام کی اولاد سے ہیں ۔آپ
علیہ سلام کی دادی حضرت لوط علیہ سلام کی بیٹی تھی۔ حضرت شعیب علیہ سلام اہل مدین
کے ہم قوم تھے۔ اور آپ انبیاء بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔(خازن)
شعیب
علیہ سلام کی قوم کی جن نافرمانیوں کا ذکر قرآن پاک میں ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:
(1)
کفر و شرک (2) ناپ تول میں کمی کرنا(3) لوگوں کو ان کی چیزیں
کم کر کے دینا (4)
لوگوں کو حضرت شعیب علیہ سلام سے دور کرنے کی کوشش کرنا (5) ہم ضرور تمہیں اور تمہارے ساتھ مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے (6) زمین میں
فساد پھیلانا (7) بتوں کی پوجا کرنا (8) نصیحتوں
پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا
قوم نے نصیحتوں پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے کہا :" بولے اے شعیب ہماری سمجھ میں نہیں آتیں
تمہاری بہت سی باتیں اور بےشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا
کنبہ نہ ہوتا تو ہم نے تمہیں پتھراؤ
کردیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں"۔(پ 12،ھود 91)
ہمارے زمانے کے وہ لوگ جنہیں اسلام کے احکام پر کوفت ہوتی ہے کہ کسی کو سور (Pig) کی
حرمت ہضم نہیں ہوتی۔ اور کسی
کو پردے کی پابندی وبال جان لگتی ہے اور
کسی کو حقوق اللہ کی ادائیگی اور عبادات کی پابندی پر مذاق سوجھتا ہے۔ ایسے لوگوں
کو اپنے اقوال و افعال کو قوم شعیب کے بیان
کردہ جملوں کے ساتھ ملا کر دیکھ لینا چاہیے کہ کیا یہ اسی کافر قوم کے نقش پر نہیں چل رہے ہیں۔
خدا را
! شعیب علیہ سلام کی قوم کی نافرمانیوں کے عبرت ناک انجام سے خود کو ڈرائیے ۔ان
برائیوں سے خود کو بچائیے ورنہ یاد رکھے!! اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔ اللہ پاک عمل
کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم