حضرت شعیب علیہ سلام کو رب تعالی نے مدین کی طرف مبعوث فرمایا۔ قوم نے آپ کی رسالت کو جھٹلایا اور قوم جو کہ طرح طرح کی خرافات میں مبتلا تھی یہ آپ علیہ سلام کو جھٹلاتی رہی۔ قرآن کریم میں  جابجا قوم شعیب کی نافرمانیاں کا تذکرہ ہے۔ چنانچہ رب تعالی نےارشاد فرمایا:

ترجمہ کنز الایمان: اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور تم نقصان میں رہو گے۔(پ 9 ،الأعراف 90)

حضرت شعیب علیہ سلام کی قوم ناپ تول میں کمی کرتی تھی اور رب تعالی کی عبادت نہ کرتی تھی۔ چنانچہ رب تعالی ارشاد فرماتاہے۔

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بےشک میں تمہیں آسودہ حال(مالدار وخوشحال) دیکھتا ہوں۔(پ 12،ہود 84)

حضرت شعیب کی قوم ناپ تول میں کمی کے ساتھ زمین میں فساد بھی مچاتی تھی چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ترجمہ کنز الایمان : اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو۔(پ 12،ھود 85،86)

حضرت شعیب علیہ سلام کی قوم ان کو کمزور خیال کرتی تھی چنانچہ فرمان باری تعالی ہے۔ترجَمۂ کنزُالایمان: بولے اے شعیب ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بےشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں۔(پ 12،ہود 91)

حضرت شعیب کی قوم انبیاء علیہم السلام کو جھٹلاتی تھی چنانچہ فرمان رب العباد ہے : ترجمہ کنزالایمان: بَنْ(جنگل ) والوں نے رسولوں کو جھٹلایا ،جب اُن سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں۔(پ 19،شعراء 176،177)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نافرمانیوں سے محفوظ فرمائے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعظیم کر تے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین